Maktaba Wahhabi

42 - 265
اپنے پاس سے بھگا دیں (تب ہم آپ کی بات سنیں گے)۔ یہ بات سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں بھی یہ خیال پیدا ہوگیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ﴾ ’’اور ان لوگوں کو اپنے سے دور نہ ہٹائیں جو صبح و شام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں۔ خاص اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں۔‘‘ [1] سیدنا خباب بن الارتّ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’یہ (مذکورہ) آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ہم کمزور لوگ صبح و شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہتے تھے۔ ہم قرآن سیکھتے اور ہر قسم کی بھلائی حاصل کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت کی نعمتوں اور جہنم کی ہولناکیوں کے بارے میں بتاتے۔ موت و حیات کا فلسفہ سمجھاتے رہتے تھے اور اسی طرح ہمارے نفع کی چیزیں ہمیں بتاتے تھے۔ ایک دفعہ ایسا ہواکہ اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن فزاری اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم اپنی قوم کے سرکردہ لوگ ہیں اور ہمیں یہ بات پسند نہیں کہ ہماری قوم ہمیں ان کے ساتھ مل بیٹھا دیکھے۔ آپ انھیں اپنی مجلس سے دور کر دیں، تب ہم آپ کے ساتھ بیٹھیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے۔‘‘ وہ کہنے لگے: اس کے بارے میں ہمارے اور آپ کے درمیان ایک معاہدہ لکھا جانا چاہیے، پھر جب قلم اور دوات لائی گئی تو اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیات نازل فرما دیں۔
Flag Counter