Maktaba Wahhabi

191 - 265
جنگ شروع ہونے سے پہلے ہند بنت عتبہ لشکر میں موجود دوسری عورتوں کے ساتھ میدان میں آئی، عورتیں دف بجا رہی تھیں اور ہند بنت عتبہ اشعار پڑھ کر جوانوں کو جنگ پر ابھارنے لگی۔ ان شعروں کا ترجمہ یہ ہے: ’’افسوس ہے بنو عبد الدار پر اور افسوس تم پر اے گھروں کے رکھوالو! تم تیز کاٹنے والی تلواروں سے دشمن کو ضرب لگاؤ۔‘‘ اس نے مزید کہا: ’’اگر تم آگے بڑھتے رہو توہم تمھیں گلے لگالیں گی اور تمھارے لیے تکیے لگا رکھیں گی اور اگر تم لوگوں نے پیٹھ دکھائی تو ہم تم سے ایسی دور ہوجائیں گی کہ پھر کبھی نہیں مل سکوگے۔‘‘[1] اس غزوے میں طلحہ قتل ہوا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسے جہنم رسید کیا تھا۔ اسکے تین بیٹے بھی اپنے انجام کو پہنچے: مسافح بن طلحہ، جلاس بن طلحہ اور حارث بن طلحہ۔[2] عثمان اپنے والد اور تین بھائیوں کی ہلاکت کے بعد قریش کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف ہر سازش میں شریک ہوتا اور اس انتظار میں تھا کہ کب محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ کوئی معرکہ پیش آتا ہے جس میں وہ اپنے باپ اور بھائیوں کا بدلہ اور انتقام لے سکے۔ دن بڑی سست رفتاری اور بوجھل پن کے ساتھ گزر رہے تھے اور ہر لمحہ اس کے دل میں بدلے کی آگ اور تیز ہوتی جارہی تھی۔ ایک دن دارالندوہ میں غیر معمولی چہل پہل محسوس ہوئی، مکہ میں غیر مانوس گھوڑے آئے ہوئے تھے۔
Flag Counter