Maktaba Wahhabi

133 - 265
دعوت دعوتِ اسلام اور حاملین دعوت کا مذاق اڑاتا تھا۔ دارالندوہ میں رحمت کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا منصوبہ کرنے والوں میں سے ایک یہی تھا۔‘‘ [1] حضرت عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ نے دعوت اسلام کو سنتے ہی لبیک کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دار ارقم میں منتقل ہونے سے قبل اسلام میں داخل ہوئے۔ اپنے بھائی کے برعکس عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ اسلام کے داعی تھے۔ قرآن کو بڑے غور سے سنتے اور فی سبیل اللہ مال بھی خرچ کرتے۔ جب انھوں نے دیکھا کہ مشرک مسلمانوں کو ایذا اور تکلیفیں پہنچانے سے باز نہیں آتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق دوسرے مسلمانوں کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کر گئے۔سفر ہجرت میں آپ کے ساتھ آپ کی بیوی ام الجلاس اسماء بنت سلمہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔[2] انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث روایت کی ہیں۔ دیارِ غیر ہی میں انھوں نے حضرت عبداللہ بن عیاش کو جنم دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آل ابی ربیعہ کے گھرانوں میں سے کسی ایک گھر میں عیادت مریض یا کسی اور غرض سے تشریف لائے۔ موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اسماء بنت سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی اچھی سی وصیت کردیں۔ رسول اللہ نے فرمایا: ’’اے ام جلاس! اپنی بہن کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کرو جس طرح کا تم چاہتی ہو کہ وہ تمھارے ساتھ کرے۔‘‘[3] اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہا کا ایک بچہ لایا گیا۔ ام جلاس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بچے کی کسی بیماری کا تذکرہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter