Maktaba Wahhabi

107 - 265
’’میں کس کے لیے میک اپ کروں؟ عثمان دن کو روزہ رکھتے ہیں اور رات کو مصلے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔‘‘ واقعی اگر خاوند کے لیے نہیں تو پھر کس کے لیے میک اپ کیا جانا چاہیے؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے تو دین اور عبادت کے معاملے میں شدت اختیار کر رکھی تھی جبکہ آج لوگوں کی اکثریت مال و دولت کی حرص اور ہوس کی وجہ سے اپنے واجبات سے بیگانہ ہے، وہ اپنے بیوی بچوں کو کم ہی وقت دیتے ہیں بلکہ کوئی اہمیت نہیں دیتے اور سمجھتے ہیں کہ جب وہ ان کے لیے کھانا پینا، لباس اور دوسری ضروریات زندگی مہیا کررہے ہیں تو گویا وہ بیویوں کے حقوق ادا کررہے ہیں۔ بیوی کے بارے میں یہ سستی اور مشغولیت بسا اوقات بہت سے نقصانات کا موجب بنتی ہے۔ ان میں سے ایک نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ بیوی صرف اپنے ہی لیے جیتی ہے یا پھر ایسا آدمی تلاش کرتی ہے جو اس کی طرف مائل ہو۔ ہمارے اس مخلوط اور آزاد معاشرے میں مؤخر الذکر نقصان کے زیادہ امکان ہیں۔ یا پھر یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا بھی خیال نہیں رکھتی۔ گھر میں وہ ایک مردہ چیز کی طرح ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے گھر کی رونق اور خوبصورتی جاتی رہتی ہے۔ خاوند حضرات اس حقیقت کو کب سمجھیں گے؟ اپنے آپ کو مصروف ترین سمجھنے والے شوہر کب اس بات کی طرف توجہ دیں گے کہ ان کی خوشیاں اور رونقیں واپس آسکیں اور ہر بیوی اپنے ہی خاوند کے لیے میک اپ کرے۔ اور ہم بیویوں کی آنکھوں میں خوشی اور مسرت محسوس کریں اور ہر بیوی کی زبان پر وہ کلمہ جاری ہو جو عثمان رضی اللہ عنہ کے توجہ دینے کے حوالے سے ان کی زوجہ محترمہ نے بولا تھا: ’’اب ہمیں بھی وہ مقام مل گیا ہے جو دوسروں کو حاصل ہے۔‘‘
Flag Counter