Maktaba Wahhabi

90 - 180
تو ان لوگوں کو سالم مولیٰ ابی حذیفہ جو کہ ابوحذیفہ کے غلام تھے نمازپڑھاتے جس کی وجہ یہ تھی کہ ((کَانَ اَکْثَرُہُمْ قُرْآنًا))[1]’’اس نے قرآن مجید باقی ساتھیوں سے زیادہ یاد کیا ہوا تھا ‘‘… اور حتیٰ کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرما دیا جیسا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : ((یَؤُمَّ الْقَوْمَ أَقْرَأُہُمْ لِکِتَابِ اللّٰہِ۔)) [2] ’’قوم کا امام وہ بنے جو سب سے زیادہ پڑھنے والا (جو سب سے زیادہ قرآن مجید کا قاری ہے )۔‘‘ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا کَانُوْا ثَلَاثَۃً فَلْیَؤُمَّہُمْ أَحَدُہُمْ وَأَحَقُّہُمْ بِالْإِمَامَۃِ أَقْرَأُہُمْ۔))[3] ’’جب تین ہوں تو ان میں سے ایک نماز کروائے اور ان تینوں میں سے زیادہ حق وہ رکھتا ہے جو زیادہ قاری ہو۔ ‘‘ یہی وہ حفظ کا معیار تھا اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عمرو بن سلمہ جن کی عمر بمشکل آٹھ سال تھی ان کو امام بنایا گیا اور جیسا کہ وہ فرماتے ہیں کہ ((کُنْتُ أَؤُمَّہُمْ وَأَنَا ابْنُ ثَمَانِ سِنِیْنَ وَکَانَتْ عَلَیَّ بُرْدَۃٌ (مفتوقۃ) إِذَا سَجَدْتُّ تَقَلَّصَتْ عَنِّیْ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الْحَیِّ أَ لَا تَغُطُّوْنَ عَنَّا اِسْتَ قَارِئِکُمْ۔)) [4] ’’میں آٹھ سال کا تھا تو ان کو (قوم کو ) نما زپڑھاتا تھا میرے پاس ایک ہی
Flag Counter