Maktaba Wahhabi

44 - 180
قرآن مجید کے حقوق پہلا حق:…قرآن مجید پر ایمان لایا جائے : ٭ قرآن مجید پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے اس کا اِقرار کیا جائے کہ یہ اللہ جل شانہ کا کلام ہے جوجبریل علیہ السلام کے واسطے سے آخری پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تقریباً 23 سال میں نازل ہوا جس کو اصطلاحی زبان میں إِقرارٌ بِاللسان (زبان سے اقرار کرنا) کہتے ہیں۔ زبان کے اقرار کے بعد پھر اسی چیز کا اقرار دل سے کروانا یعنی قلبی تصدیق کرنا کہ واقعی یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو جبریل علیہ السلام کے ذریعے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا جس کو اصطلاحی زبا ن میں تَصْدِیْقٌ بِالْجِنَانِ (دل سے تصدیق کرنا ) کہتے ہیں۔ زبان کا اقرار اور دلی تصدیق کر لینا قرآن مجید پر ایمان لانے کے لیے کافی نہیں بلکہ اس قولی اقرار و قلبی تصدیق کو عملی جامہ پہنانا اور جسم کے تمام اعضاء پر نافذ کرنا اور سر سے پاؤں تک اس اقرار کے تابع عمل کروانا عین ایمان ہے جس کو اصطلاحی زبان میں عَمَلٌ بِالْأَرْکَانِ (اَعضاء جسم، ارکان جسم کے ساتھ عملی نمونہ پیش کرنا ) کہتے ہیں۔ چنانچہ ایمان سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (جن کو مومنوں کی صفت سے متصف کیا گیا ہے ) نے قبول اور تسلیم کیا جیسا کہ رب ذوالجلال خود اسی قرآن مجید میں فرماتے ہیں : {اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ } (البقرۃ:285) ’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایمان لائے اس چیز (وحی کتاب، قرآن مجید) پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی اور مومن بھی (اس چیز پر) ایمان لائے۔‘‘
Flag Counter