Maktaba Wahhabi

101 - 180
کہ وہ ہمیں قرآن مجید کو محبت سے پڑھنے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین 5۔ قرآن مجید کی تلاوت سے کسی کو بیزار نہ کریں اور نہ ہی رکوع وسجدہ میں پڑھیں: قرآن مجید ایک عظیم نعمت ہے اس لیے اس کی قدر کرنا اور کروانا ضروری ہے یہ نہیں کہ جن کے دل بند ہوں اور بیزاری کا اظہا رکریں تو ان کے پاس قرآن پڑھا جائے نہیں ان کو پہلے اس پر قائل کیا جائے ان کو اس کی عظمت بیان کی جائے یہ نہ ہو کہ وہ اپنی جہالت کی بناء پر اس کا انکار کرے یا بے حرمتی کرے جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا : ((حَدِّثُوْا النَّاسَ بِمَا یَعْرِفُوْنَ أَتُحِبُّوْنَ أَنْ یُکَذِّبَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ۔))[1] ’’لوگوں کو وہی کچھ بیان کرو جو وہ جانتے پہچانتے ہیں کیا تم چاہتے ہو (ایسی چیز بیان کرکے جو وہ نہیں جانتے ) کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا جائے۔‘‘ اس لیے قرآن مجید کی تلاوت اونچی وہاں کی جائے جہاں باقی بھی اونچی پڑ رہے ہیں وگرنہ آہستہ کریں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : (أَلَا إِنَّ کُلَکُمْ مُنَاجٍ رَبَّہٗ فَلَا یُؤْذِیِنَّ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَلَا یَرْفَعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ فِی الْقِرَائَ ۃِ۔)) [2] ’’خبردار! تم میں سے ہر ایک اپنے رب سے مناجات کرتا ہے پس تمھارا بعض دوسرے کوتکلیف نہ دے اور نہ ہی قراء ت میں تم میں سے بعض دوسروں پر اونچی آواز کریں۔ ‘‘ کیونکہ قراء ت کا اونچا کرنا اس کا الگ ثواب ہے اور آہستہ کرنا اس کا بھی ثواب ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
Flag Counter