Maktaba Wahhabi

104 - 180
تیسرا حق:…قرآن مجید کو سمجھا جائے قرآن مید کا ہر مسلمان پر تیسرا حق یہ ہے کہ جس صدق نیت سے اس پر ایمان لایا تھا اور اس کو ترتیل کے ساتھ پڑھا تھا اسی جوش و جذبہ کے ساتھ اس کو سمجھے لیکن یہ سمجھ بھی اسی طرح صد ق نیت سے ہو جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات و افعال و تقریرات کی روشنی میں سمجھا تب ہی یہ قرآن مجید کی سمجھ کامرانی و رضائے باری تعالیٰ کا موجب بن سکتی ہے۔ لیکن اگر فہم میں بھی عقل و دانش کے گھوڑے دوڑائے اور تاویلات سے کام لیا تو یہ فہم بھی اس کو عذاب جہنم سے نہیں بچا سکے گی۔ اور اکثر فرقے اسی لیے گمراہ ہوئے کہ اُنھوں نے علم و فہم لیا تو کسی خاص غرض کے لیے جیسا کہ ابن الجوزی نے کہا تھا : إِنِّیْ رَأَیْتُ النَّاسَ فِیْ دَھْرِنَا لَا یَطْلُبُوْنَ الْعِلْمَ لِلْعِلْمِ إِلَّا مَبَاہَاۃً لِأَخْوَالِہِمْ وَحُجَّۃٌ لِلْخَصْمِ وَالظُّلْمِ ’’میں نے اپنے زمانے کے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ علم (تعلیمات و عرفان و معرفت کے لیے نہیں ) علم کے لیے نہیں طلب کرتے بلکہ اپنے (اخوال) رشتہ داروں کے فخر اور مخالفت کے لیے حجت و ظلم کے لیے طلب کرتے (سیکھتے ) ہیں۔‘‘ حالانکہ قرآن فہمی ایک ایسا عظیم اور انمول علم ہے کہ اس کے حاصل ہوجانے کے بعد انسان جہالتوں اور خرافات کی اتھاہ گہرائیوں سے نکل کر ایک روشن اور مشاہداتی زندگی میں آجاتا ہے اور پھر اس کا عقیدہ ٹھوس بنیادوں پر قائم ہو جاتا ہے جس میں تزلزل نہیں آسکتا ہے
Flag Counter