Maktaba Wahhabi

39 - 180
سنبھال اور پوری کائنات کو کائنات کی غلامی سے نکال کر ربِ کائنات کی غلامی میں جکڑ دے اور بقول شاعر: خرد کو غلامی سے آزاد کر جوانوں کو پیروں کا استاد کر اور مصائب و آلام اور دشمن طوفانوں سے اپنے آپ کو مضبوطی اور ایمان جیسی فولادی قوت سے بچاتا چلا جا اور اپنے ان پاک عزائم میں تزلزل نہ لانا اس لیے : ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی اللہ پر ہو تلاطم خیز طوفانوں سے گھبرایا نہیں کرتے اور وہ لوگ جو ایمان اور تقوے کا لباس زیب تن کرتے ہیں ان کو شمشیروں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بقول شاعر: اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی ہو جس قوم کے جوانوں کی خودی صورت فولاد اور انتظار کر پروہ دن دور نہیں کہ قرآن مجید کا پھریرا پوری دنیا میں لہرایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کا ابریوں سایہ فگن ہوگا کہ پوری کائنات پر اسلام کا ڈنکا بجے گا اور بقول شاعر: چومی ہے فرشتوں نے ادب سے میری دہلیز عالم کی خلافت کی قباء مومن کے لیے ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم قرآنی اعزازات کو تمغوں کی طرح سینے پر سچائیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کریں اور جنت الفردوس کے وارث بنیں۔ (آمین ) 14۔ قاری قرآن کا احترام اللہ کی قاریٔ قرآن کے لیے تبجیل و تعظیم کی علامت ہے : قاری قرآن کا جہاں قیامت کے دن منفرد اعزاز ہوگا کہ اس کو جنت کی سیڑھیوں پر چڑھنے کا حکم ہوگا اور ساتھ ساتھ پڑھنے کا حکم ہوگا وہاں قاری قرآن کاجو دنیا و آخرت میں اچھا مقام و احترام ہے یہ اس لیے ہے کہ اللہ جل شانہ نے اس کی تعظیم و تبجیل کو لازمی قرار دیا
Flag Counter