Maktaba Wahhabi

88 - 180
کہ مجھے تم پر چھ چیزوں کا خوف ہے: 1۔ بیوقوفوں کی امارت 2۔ خونریزی 3۔ حکم کی بیع 4۔ قطع رحمی (قطع تعلقی ) 5۔ چھوٹے بچے قرآن مجید کو بانسریاں (گیت) کے طور پر لیں گے اور فوجی دستوں کی کثرت۔ ‘‘ اس حدیث میں مقصود پانچویں چیز ہے کہ قرآن مجید کو گیتوں کی طرح پڑھیں گے خشیت نہیں ہوگی اور اپنا نام پیدا کرنے کے لیے مذکورہ حربے استعمال کریں گے توجتنی مرضی حسین آواز ہو، اس کو برباد کر دے گی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاکاری سے ڈراتے ہوئے خصوصاً یہ کہا تھا : ((أَکْثَرُ مُنَافِقِیْ أُمَّتِیْ قُرَّائُ ہَا۔)) [1] ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اُمت کے اکثر منافق قاری ہوں گے۔ ‘‘ اس لیے میرے محترم و معزز بھائی ! جب بھی تلاوت کرو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اورجیسی بھی آواز ہو اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا، لوگوں کی رضا نہ حاصل کرنا جو نہ حاصل ہوسکتی ہے اور بلکہ اللہ تعالیٰ کامجرم بھی بناتی ہے۔ الغرض! حسین صوت (اچھی آواز) وہی متصور کی جائے گی جو قرآن مجید کو بغیر کسی تکلف و بناوٹ کے انتہائی وقار و اطمینان کے ساتھ خشیت الٰہی کے ساتھ اور ترتیل (ٹھہر ٹھہرکر) کے ساتھ ہر حرف کو واضح واضح کرکے پڑھا جائے اور آواز کو لمباکرکے پڑھا جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((کَانَ یَمُدُّ صَوْتَہٗ بِالْقُرْآنِ مَدًّا۔))[2]
Flag Counter