Maktaba Wahhabi

26 - 180
کر جائے سارا قرآن مجید تو کجا تونے تو فاتحہ کا ترجمہ و مفہوم بھی سمجھ کر نہ پڑھا اور بعض بدقسمت تو اس فاتحہ سے بھی محروم ہو جاتے ہیں اپنی کم عقلی و کم فہمی کی بنیاد پر اور سبع المثانی کی صفت کو چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((أَفْضَلُ الْقُرْآنِ اَلْحَمْدُ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ))[1] ’’قرآن مجید میں افضیلت سورۃ الفاتحہ (الحمد للہ رب العلمین ) کو ہے۔ ‘‘ اس لیے کہ اس میں انسان اپنی عبودیت اور اپنے رب و خالق و مالک کی ربوبیت و ملوکیت کا اعتراف کرتا ہے تو جو شخص اس فاتحہ کو بھی نہیں پڑھتا اس کا مفہوم نہیں سمجھتا اور پانچوں نمازوں میں باربار وعدہ کرکے پھر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے درپر سر کو جھکاتا ہے بھلا کیسے اس کے لیے بخشش کا سبب بنے گا کیسے اس پر فضل کی بارش کروائے گا، گویا کہ اگر وہ اتنا شعور بھی نہیں رکھتا کہ فاتحہ کو ہی غور و فہم سے پڑھ کر عمل کرے تو پھر اس کا ہم نشیں ہونا تو دور کی بات ہے اس نے قرآن مجید سے تعلق رکھنا پسند ہی نہیں کیا حالانکہ قرآن مجید جیسا کائنات میں کوئی بھی ہم نشیں نہیں دنیا کے دوستوں سے ہر شخص اکتا جاتا ہے لیکن قرآن مجید کی بابت اِمام شاطبی فرماتے ہیں : وَخَیْرُ جَلِیْسٍ لَا یَمَلُّ حَدِیْثُہٗ وَتَرْدَادُہٗ یَزْدَادُ فِیْہِ تَجَمُّلًا ’’قرآن مجید بہترین ہم نشیں ہے جس کی باتوں میں کبھی بھی اکتاہٹ نہیں ہوتی اس کا باربار ورد اس کے جمال میں اضافے کا باعث ہوتا ہے۔ ‘‘ اور صرف قرآن مجید اکتاہٹ کو ہی ختم نہیں کرتا بلکہ جو اس سے ہم نشینی کر لیتا ہے اس کے لیے دُنیا کیا قبر میں بھی بہترین ہم نشیں ثابت ہوتا ہے اور اندھیری قبر کی کوٹھڑی میں روشنی کا مینار بن جاتا ہے جیسا کہ امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وَحَیْثُ الْفَنٰی یَرْتَاعُ فِی ظُلُمَاتِہٖ مِنَ الْقَبْرِ یَلْقَاہُ سَنًا مُتَہَلِّلًا
Flag Counter