Maktaba Wahhabi

170 - 180
عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا۔))[1] ’’بے شک دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے سوائے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے اور جو اس کی وصیت کرے یا عالم یا متعلّم (طالب علم )۔‘‘ اس لیے دنیا کو جوڑنے کا اور زمینیں (جو اللہ تعالیٰ کی ہیں ) اپنے نام کرانے سے بچو اور زمینوں کی محبت کو چھوڑو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((لَا تَتَّخِذُوْا الضَّیْعَۃَ فَتَرَغَبُوْا فِی الدُّنْیَا۔))[2] ’’جائداد کو نہ (طلب کرو) لو۔ وگرنہ تم دنیا میں راغب ہو جاؤ گے۔ ‘‘ اور دنیا میں راغب ہونا ہی ملعون بن جانا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اگر دیا ہے تو حلال کاموں میں، اللہ تعالیٰ کی راہ میں، مجاہدین و فقراء و مساکین پر اور اپنے اوپر اور گھر والوں پر خرچ کرو اور یہ سارے کاسارا صدقہ لکھا جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا آئیڈیل بناؤ جو سارا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں تقسیم کرتے تھے لیکن ایک جبہ رکھا ہوا تھا وفود کی ملاقات کے لیے تاکہ اسلام کی عظمت واضح ہو، اور تمیم داری نے ایک ہزار کا حلہ (خلعت فاخرہ) لیا جو پہن کر تراویح پڑھاتے تھے۔[3] اس لیے نیت کو خالص کرکے اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اظہار کیا کرو کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا شکر اور اسلام کی عظمت ہے۔ بقول شاعر: حَسِّنْ ثِیَابَکَ مَا اسْتَطَعْتَ فَإِنَّہَا زِیْنُ الرِّجَالِ بِہَا تُعَزُّ وَتُکْرَمُ وَدعَ التَّوَاضُعَ فِی الثِّیَابِ تَخُشُّنًا فَا للّٰہُ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّ وَ تَکْتُمٗ فِرَثاَثِ ثَوْبِکَ لَا یَزِیْدُکَ رَفْعَۃً عِنْدَ الْإلٰہِ وَأَنْتَ عَبْدٌ مُجْرِمٗ وَجَدِیْدُ ثَوْبِکَ لَا یَضُرُّکَ بَعَدَکَ أَنْ تَخْشَی الْإلٰہَ وَتَتَّقِیَ مَا یَحْرُمَ ’’لباس کو جتنا ہو سکے اتنا ہی اچھا کرو (مراد نیا لباس نہیں اگر پرانا بھی ہو تو اس کو نظافت و صفائی سے رکھا جائے ) کیونکہ یہ چیز مردوں کے لیے زینت ہے اور اسی
Flag Counter