Maktaba Wahhabi

82 - 677
اپنی شادی کے بعد بھی کچھ عرصے تک اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ وہ کھیلا کرتی تھیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نوعمری اور کھیلنے کی ضرورت کا خاص خیال رکھتے۔ ان کی جو سہیلیاں ان کے ساتھ کھیلنے کے لیے آتی تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کے ساتھ کھیلنے کی فرصت مہیا کرتے تھے۔ ان کے پاس کھلونے تھے جن کے ساتھ وہ کھیلا کرتی تھیں ۔ اس کے متعلق سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’میں شادی کے بعد بھی گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔‘‘ [1] ’’ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا گڑیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گڑیوں کے درمیان ایک گھوڑا دیکھا جس کے دائیں اور بائیں دو پَر تھے۔ آپ نے ان سے پوچھ لیا: اے عائشہ! یہ کیا ہے؟ تو کہا: یہ گھوڑا ہے۔ پھر آپ نے پوچھا: کیا گھوڑے کے دو پَر بھی ہوتے ہیں ؟ تو فوراً جواب دیا: کیا سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے بے شمار پَر نہیں تھے۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے ۔ ‘‘[2] یہ جواب ان کی عمدہ ذہانت اور انتہائی فطانت کی دلیل ہے۔ انھیں اپنے بچپن کے بیشتر واقعات اَزبر تھے۔ جتنی احادیث انھیں میسر آتیں ، بقدر استطاعت ان سے ضرور مسائل اخذ کرتیں ۔ وہ کہتی ہیں : ’’محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکہ میں جب یہ آیت نازل ہوئی تو میں اس وقت کم عمر، کھیلنے والی ایک لڑکی تھی: ﴿ بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ﴾ (القمر: ۴۶)’’بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت زیادہ بڑی مصیبت اور زیادہ کڑوی ہے۔ ‘‘[3] جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر ابھی تک آٹھ سال کے لگ بھگ تھی۔ لیکن اپنی بے پناہ ذہانت کی بدولت وہ اس نوعمری میں بھی بات سمجھتی اور اَزبر کر لیتی
Flag Counter