Maktaba Wahhabi

669 - 677
د:یہ کہ واقعہ افک سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر واضح دلیل مل گئی اور یہ کہ آپ غیب نہیں جانتے تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا مہینہ اس آزمائش میں گزارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معاملہ کی حقیقت کا ذرہ بھر علم نہ تھا۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کرتے رہے اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ رہنے والی صحابیات اور گھر میں آنے جانے والے اصحاب سے معاملے کے بارے میں پوچھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے کتنی سچی بات کی ہے: ﴿ قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ (الاعراف: ۱۸۸) ’’کہہ دے میں اپنی جان کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بھلائیوں میں سے بہت زیادہ حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں نہیں ہوں مگر ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں ۔‘‘ اس آیت کریمہ میں ان بدعتی گروہوں کا ردّ ہے جو کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں تھے۔ نیز وہ یہ حیران کن دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علم غیب جانتے تھے۔ ھ:یہ کہ اس حادثے نے اہل ایمان کی صفوں میں گھسے ہوئے منافقوں کو علیحدہ کر دیا۔ چنانچہ آزمائشوں اور فتنوں کا ایک اساسی فائدہ یہ بھی ہے کہ سینوں میں چھپا ہوا نفاق ظاہر ہو جاتا ہے اور اسلام اور اہل اسلام سے کینہ و بغض رکھنے والوں کا پتا چل جاتا ہے ۔ منافقت اور منافقوں کا سب کو پتا چل جاتا ہے۔ و:یہ کہ اسلام کے داعی جو صدق و اخلاص کے ساتھ اسلام کی دعوت و تبلیغ میں مصروف رہتے ہیں ہمیشہ تہمتوں ، ملامتوں ، سازشوں اورخصوصاً اہل علم و فضل و شرف ان اوچھے ہتھکنڈوں کا عموماً نشانہ بنتے ہیں ۔ منتقم المزاج حاسدین کا یہی وتیرہ چلا آ رہا ہے۔ غور کا مقام ہے کہ مریم بنت عمران علیہا السلام کی عزت و عفت و پاک دامنی پر جھوٹا بہتان لگایا گیا تو اللہ تعالیٰ نے انھیں اس الزام سے بری کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِنْ رُوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ﴾ (التحریم: ۱۲)
Flag Counter