Maktaba Wahhabi

622 - 677
کریں ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمھیں بخشے اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔ ‘‘ یہ فرمان سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ پکار اٹھے: اللہ کی قسم! کیوں نہیں ۔ بے شک مجھے اللہ کی مغفرت محبوب ہے۔ انھوں نے مسطح کو وہ خرچ دوبارہ دینا شروع کر دیا جو اسے پہلے دیتے تھے اور انھوں نے اعلان کیا: اللہ کی قسم! میں اس سے یہ کبھی نہیں روکوں گا۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے میرے متعلق پوچھا کرتے: اے زینب! تمھیں معلوم ہے یا کیا تم دیکھ چکی ہو؟ اس نے کہا: اے رسول اللہ! میں اپنی سماعت اور بصارت کو محفوظ رکھوں گی۔[1] مجھے سوائے بھلائی کے کچھ معلوم نہیں ۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : اور وہی فخر و مباہات[2] میں میرا مقابلہ کرتی تھیں ، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے ورع کے سبب بچا لیا اور اس کی بہن حمنہ رضی اللہ عنہا بہتان لگانے والوں کے ساتھ برباد ہو گئی۔[3] اللہ تبارک و تعالیٰ نے تاقیامت مسلمانوں کی مساجد و محراب میں تلاوت کی جانے والی آیات ہماری پیاری ماں کی پاک دامنی کے سلسلے میں نازل فرما دیں ۔ ان الزامات سے بری کرنے کے لیے جو بہتان تراشوں اور کج رووں نے صدیقہ کائنات رضی اللہ عنہا پر لگائے تھے۔ نیز ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل و محبوب پیغمبر کو اذیت پہنچانے والوں پر اپنے غیض و غضب کا اظہار بھی کیا اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو پر داغ لگانے والوں پر غیرت کھاتے ہوئے اور اہل ایمان کی تربیت و تادیب کے لیے ایسی وضاحت و صراحت کر دی جس سے دلوں پر سخت وعید کی وجہ سے ہول طاری ہو جاتا ہے اور جس ظالم نے یہ سازشی منصوبہ بنایا تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنی سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور کی گیارہ تا چھبیس آیات جن کی تعداد سولہ (۱۶)بنتی ہے، یعنی ((اِنَّ الَّذِیْنَ جَاؤا تا رِزْقٌ کَرِیْمٌ)) تک نازل فرمائی: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَكُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ مَا اكْتَسَبَ مِنَ الْإِثْمِ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ (11) لَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنْفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَذَا
Flag Counter