Maktaba Wahhabi

550 - 677
اشارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف تھا اور عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فتنہ کا سبب ہے حالانکہ حدیث کسی بھی طرح اس معنی پر دلالت نہیں کرتی اور کلام عرب کا جو ادنیٰ فہم رکھتا ہے اس کے نزدیک حدیث ان معانی کی متحمل نہیں ہو سکتی، کیونکہ راوی کہتا ہے اَشَارَ نَحْوَ مَسْکَنِ عَائِشَۃَ یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب یہ صحیح ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر مسجد نبوی کے مشرق میں واقع تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ گھر کی جانب کیا جو مشرق کی طرف تھا، نہ کہ گھر کی طرف کیا اور اگر اشارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف ہوتا تو راوی کہتا: ((اَشَارَ اِلٰی مَسْکَنِ عَائِشَۃَ)) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف اشارہ کیا اور راوی یہ کہتا: ((اِلٰی جِہَۃِ مَسْکَنِ عَائِشَۃَ)) عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب اور دونوں عبارتوں میں فرق بالکل واضح اور صریح ہے۔[1] سوم:.... جس دلیل سے روافض نے استدلال کیا ہے وہی دلیل ان کے ناصبی دشمنوں نے ان پر پلٹا دی ہے۔ شیخ عبدالقادر صوفی کہتا ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب اشارے سے یہ استدلال کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے کہ ’’فتنہ یہاں سے ہو گا‘‘ کہ عائشہ رضی اللہ عنہا مصدر و مرکز فتنہ ہے۔ یہ استدلال بالکل باطل و مردود ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے کے دوران اپنے منبر پر کھڑے تھے۔ جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ زہرا کے گھروں کی مغربی جانب تھا اور تمام گھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے دائیں جانب مدینہ کے مشرق میں تھے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس میں جھگڑے یا مباحثے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ روافض نے جس طرح اپنی خواہش کے مطابق مشرقی جانب کی تفسیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے کی ہے تو خارجیوں نے اپنی خواہش کی پیروی میں مشرق کی تفسیر سیّدہ فاطمہ الزہرا کے گھر سے کی ہے اور یہ دونوں گروہوں کی حماقت کی واضح دلیل ہے۔‘‘[2] چہارم:.... یہ کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کو مطعون کرنے کا اصل مقصد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور آپ کے گھر کو مطعون کرنا ہے۔ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر ہے اور وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دفن ہیں ۔ یہ حقیقت نصف النہار کی طرف واضح ہے۔ کیونکہ یہ شیعہ اور اہل سنت کے نزدیک متفق علیہ ہے۔ اس لیے
Flag Counter