Maktaba Wahhabi

534 - 677
’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔ ‘‘ اور فرمایا: ﴿ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ﴾ (ہود: ۷۳) ’’اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک وہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔‘‘ ’’ہر نبی کے اہل‘‘ سے مراد اس کی امت اور اس کی ملت والے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ﴾ (مریم: ۵۵) ’’اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا تھا ۔‘‘ راغب[1] نے کہا اور مناوی[2] نے اس کی متابعت کی۔ اہل الرجل:.... جو لوگ اس کے ساتھ ہوں نسب، دین، پیشہ، گھر یا شہر وغیرہ میں ۔ درحقیقت اہل الرجل:.... جو اس کے ساتھ ایک رہائش گاہ میں رہتے ہوں ، پھر اس معنی کو وسیع کیا گیا۔ یہ بھی ایک رائے ہے۔ جو لوگ نسب وغیرہ کے ساتھ اکٹھے ہوں اور مطلق طور پر اس لفظ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان مراد لیا جاتا ہے۔[3]
Flag Counter