Maktaba Wahhabi

474 - 677
اس قصہ پر توجہ مرکوز کر کے روافض متعدد مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں : ۱۔اہل روافض کے نزدیک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ابھی زنا کے الزام سے بری نہیں ہوئیں ، کیونکہ سورۂ نور کی مذکورہ دس آیات ان کی براء ت میں نازل نہیں ہوئیں ، بلکہ یہ ماریہ کی براء ت میں نازل ہوئیں جس پر رافضیوں کے مطابق عائشہ رضی اللہ عنہا نے زنا کی تہمت لگائی۔ ۲۔دراصل یہ دشنام طرازی اور بہتان تراشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ہے۔ کیونکہ اس واقعہ کے بعد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا چھ سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت اور صحبت میں رہیں ، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی (سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) کے گھر میں وفات پائی۔ چنانچہ خبیث فطرت لوگوں کی طرف سے اس تہمت کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت، عصمت، شرف و کرامت، آپ کی رسالت بلکہ براہ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مردانگی اور غیرت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کیونکہ جس مرد کے پاس معمولی سی غیرت اور وقار ہو گا وہ اپنی حفاظت میں ایسی عورت کو چھ سال تو کیا ایک لمحہ بھی برداشت نہیں کر سکتا ، اور جس عورت کی براء ت بھی ثابت نہ ہو۔ رافضیوں کا اصل مقصد یہی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک باز بیویوں کا روافض کے نزدیک یہ مقام ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و آبرو پر اس سے زیادہ گھناؤنا اور اس سے زیادہ مکارانہ الزام کیا ہو سکتا ہے؟! ۳۔خباثت کی انتہا ہو گئی کہ رافضیوں اور منافقوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مطعون ٹھہرایا کہ اس نے ماریہ رضی اللہ عنہا کو مطعون ٹھہرایا کہ جب اس نے ماریہ رضی اللہ عنہا پر زنا کی تہمت لگائی۔ تاکہ وہ لوگوں کو یہ تصور دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقدس گھرانہ روئے زمین پر شر اور شرارت سے پُر گھرانہ تھا کہ جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ایک دوسرے پر زنا کی تہمتیں لگاتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مصلحتاً خاموش رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جن بیویوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَانِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ ﴾ (الاحزاب: ۳۲) ’’اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو۔‘‘ امہات المؤمنین سب تقویٰ اور اخلاق حسنہ میں ایک سے بڑھ کر ایک تھیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تکریم کرتے ہوئے ان کو امہات المومنین قرار دیا کہ تکریم و تقدیس میں وہ تمام سب اہل ایمان کی ماؤں جیسی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ﴾ (الاحزاب: ۶)
Flag Counter