Maktaba Wahhabi

453 - 677
سے کوئی غالب آنے والا نہیں اور یقیناً میں تمہارا حمایتی ہوں ۔‘‘ صحیح بخاری وغیرہ میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث موجود ہے جس میں وضاحت ہے کہ شیطان ایک فقیر کے روپ میں آیا اور اسے آیت الکرسی سکھائی۔[1] اس حدیث میں یہ وضاحت ہے کہ جنات انسانی شکل میں آ سکتے ہیں اور ان کی باتیں سنی جا سکتی ہیں ۔ ان ہی دو باتوں سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو جھٹلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم ان دونوں روایتوں میں جو حق ہے اسے واضح کر دیا گیا۔ و الحمد للّٰہ۔ ۴۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر بیویوں کو وہ دکھائی نہ دیا جبکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں دیکھ لیا۔ لیکن یہ کوئی اشکال نہیں ۔ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے پختہ حافظے کی وجہ سے دیگر عورتوں کی نسبت زیادہ علوم نافعہ بلا استثناء روایت کیے اور اس روایت کے بعض الفاظ میں اس قدر وضاحت ہے کہ اشکال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم باہمی گفتگو میں کہتے تھے کہ یہ جنات میں سے ہے۔[2] اس کے الفاظ سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کی مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج اور وہ لوگ ہیں جو ان کے ساتھ تھے۔ کیونکہ سیاق حدیث میں لوگوں کا تذکرہ ہے۔ ۵۔حدیث میں علم غیب کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔ کیونکہ اس واقعہ کا کوئی مقررہ وقت بیان نہیں کیا گیا۔ لیکن اتفاقاً اس میں کچھ اشارے ہیں جو مستقبل قریب میں یہ واقعہ پیش آنے پر دلالت کرتے ہیں ۔ کیونکہ اس موسم حج میں عمر رضی اللہ عنہ نے بعض اہم امور سرانجام دئیے۔ ہم طوالت کے خوف سے ان کا تذکرہ نہیں کرتے اور خود عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ انھوں نے مکہ سے واپسی کے دوران وادیٔ ابطح میں پڑاؤ کیا۔ پھر وادی میں کنکریوں کا ڈھیر لگایا، پھر اس پر اپنی چادر ڈالی اور پشت کے بل اس پر سو گئے۔ پھر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلائے اور یہ دعا کی: ’’اے اللہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری قوت کمزور ہو گئی ہے اور میری رعایا بہت پھیل چکی ہے۔ پس تو مجھے اپنے پاس بلا لے۔ اس حال میں کہ نہ تو تو نے مجھے ضائع کیا اور نہ ہی کوئی نقص دیا۔‘‘[3]
Flag Counter