Maktaba Wahhabi

451 - 677
ہیں ، ان کے ذریعے وہ عمر کا مرثیہ کہہ رہا ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ مزرّد[1] کے ہیں ۔ نیزایک قول یہ بھی ہے کہ یہ اشعار شماخ[2] کے بھائی جزء بن ضرار[3] کے ہیں ۔ [4] ابیات کی نسبت میں کتب ادب و تاریخ میں اختلاف مشہور ہے، حتیٰ کہ کوئی بھی یہ تعین نہیں کر سکتا کہ ان ابیات میں کسے مخاطب کیا گیا ہے؟ کیونکہ شعر کہنے والے کے بارے میں اختلاف ہے۔[5] عمر کے مرثیے میں ان کی شہادت کے بعد یہ اشعار کہے جانے کی دلیل یہ ہے کہ شاعر نے اپنے اشعار کے دوران کہا: عَلَیْکَ سَلَامٌ مِنْ اَمِیْر وَ بَارَکْتَ یَدُ اللّٰہِ فِی ذَاکَ الْاَدِیْم الْمُمَزَّقِ ’’تجھ پر امیر کا سلام و برکتیں ہوں ، اس کٹے پھٹے آسمان کے نیچے جس پر اللہ کا ہاتھ ہو۔‘‘ چنانچہ عربوں کی عادت ہے کہ ’’وہ مرثیہ میں میت کی ضمیر کو پہلے لاتے ہیں اور زندہ کے نام کی تصریح دعا وغیرہ میں پہلے کرتے ہیں ۔‘‘[6] اگر کہا جائے کہ ’’یہ اشعار شماخ کے ہیں اور وہ عمر رضی اللہ عنہ کا مرثیہ پڑھ رہا ہے جیسا کہ متعدد نقاد نے کہا تو اشکال سرے سے ختم ہو جائے گا۔ ۲۔اس حدیث کی سند کہ ’’جنات نے نوحہ کیا‘‘ کے اثبات کا دار و مدار عبدالملک بن عمیر بواسطہ عروہ،
Flag Counter