Maktaba Wahhabi

449 - 677
نے اپنی انگلی سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا۔ چنانچہ میں نے اسے کہا: کیا وہ جھوٹ بولتا ہے؟ اس نے اپنے سر کی اشارے سے ’’ہاں ‘‘ کہا۔ میں نے اس سے کہا: وہ بوڑھا ہو گیا تھا، شاید اس پر بہتان لگایا جاتا ہو گا۔ شاید اس کے نام کے ساتھ تدلیس کی جاتی ہو گی تو ابو زرعہ نے کہا: اے میرے بیٹے ایسا کچھ نہیں وہ عمداً ایسا کرتا تھا۔‘‘[1] اسی طرح اس کی سند میں ابو معاویہ الضریر بھی ہے، اعمش کے علاوہ جب وہ کسی سے حدیث بیان کرتا ہے تو اس کی حدیث مضطرب ہوتی ہے اور یہ حدیث اعمش سے اس نے روایت نہیں کی نیز وہ تدلیس بھی کرتا تھا اور یہ روایت مُعَنْعَنْ بھی ہے۔ ایوب بن اسحق بن سافری نے کہا: ’’میں نے امام احمد اور یحییٰ بن معین سے ابو معاویہ اور جریر کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے کہا: اعمش سے روایت کرنے والوں میں سے ابو معاویہ ہمیں محبوب ترین ہے۔‘‘ عبداللہ بن احمد نے کہا: ’’میں نے اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا: اعمش کے علاوہ کسی اور شیخ سے جب ابو معاویہ الضریر حدیث بیان کرے گا تو اس میں اضطراب ضرور ہو گا۔ وہ احادیث کو اچھی طرح حفظ نہیں کرتا تھا۔‘‘ دوری نے ابن معین کے حوالے سے کہا: ’’اعمش سے روایت کرنے میں ابو معاویہ جریر کی نسبت اثبت ہے اور ابو معاویہ نے عبیداللہ بن عمر کی طرف سے بکثرت منکر روایات سنائیں ۔‘‘ عجلی نے کہا: ’’ابو معاویہ کوفی ہے اور ثقہ ہے۔ عقیدہ ارجاء رکھتا تھا یعنی مرجئی تھا اور اس کی روایت کمزور ہوتی ہے۔‘‘ یعقوب بن شیبہ نے کہا: ’’وہ ثقہ تھا لیکن کبھی کبھی تدلیس کر لیتا تھا اور مرجئی تھا۔‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا: ’’یہ ثقہ ہے۔‘‘ ابن خراش نے کہا: ’’صدوق ہے اور اعمش سے روایت کرنے میں ثقہ ہے۔ اعمش کے علاوہ کسی سے جب کوئی حدیث کہتا ہے تو اس میں اضطراب پیدا ہو جاتا ہے۔ ‘‘ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے ثقات میں شمار کیا ہے اور اس نے کہا: وہ حافظ اور متقن تھا، لیکن عقیدۃً مرجئی خبیث تھا۔[2]
Flag Counter