Maktaba Wahhabi

437 - 677
عائشہ نے مجھے کہا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں علی ہوں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے عائشہ! تو اس کے لیے دروازہ کھول دے۔ چنانچہ اس نے دروازہ کھولا تو میں اندر چلا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو الحسن! تو بیٹھ جا میں اپنا حال تجھے سناؤں ۔ یا تو مجھے بتائے گا کہ میرے پاس آنے میں دیر کیوں کی؟ میں نے کہا: اے رسول اللہ! آپ مجھے بتائیں ، کیونکہ آپ کی باتیں سب سے اچھی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو الحسن! میں بھوک کی شدت کی وجہ سے سخت پریشان تھا۔ چنانچہ میں عائشہ کے پاس آ گیا اور اپنا قیام طویل کر دیا لیکن اس کے پاس کچھ نہ تھا جو میرے پاس لاتی۔ پس میں نے اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے اور فوراً سننے والے اور قبول کرنے والے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا۔ مجھ پر میرا محبوب جبریل نازل ہوا، اس کے پاس یہ پرندہ تھا ۔ اس نے اپنے آگے پڑے ہوئے اس پرندے پر انگلی رکھی اور فرمایا: بلاشبہ اللہ عزوجل نے میری طرف یہ پرندہ پکڑنے کی وحی کی اور یہ جنت کا سب سے عمدہ کھانا ہے، اے محمد! میں آپ کے پاس یہ لایا ہوں ۔ چنانچہ میں نے اللہ عزوجل کی بکثرت حمد بیان کی اور جبریل آسمان کی طرف چلا گیا۔ میں نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہنے لگا اے اللہ! تو میرے پاس ایک ایسا بندہ لے آ جو تیرے ساتھ اور میرے ساتھ محبت کرتا ہے تاکہ وہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھائے۔ میں نے کافی دیر تک انتظار کیا لیکن میں نے کسی کو دروازہ بجاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے دوبارہ ہاتھ اٹھائے اور کہا اے اللہ! تو مجھے ایک ایسا بندہ مہیا کر دے جو تجھ سے اور مجھ سے محبت کرتا ہے اور تو اور میں اس کے ساتھ محبت کرتے ہیں تاکہ وہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھائے۔ تب میں نے دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز سنی اور تیری بلند آواز بھی۔ تو میں نے عائشہ کو کہا: تو علی کو آنے دے، تو تو اندر آ گیا اور میں مسلسل اللہ کی حمد بیان کرنے لگا یہاں تک کہ تو میرے پاس پہنچ گیا۔ گویا تو اللہ اور میرے ساتھ محبت کرتا ہے اور اللہ اور میں تیرے ساتھ محبت کرتے ہیں ۔ اے علی تو کھا۔ چنانچہ جب میں نے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پرندے کا گوشت کھایا تو آپ مجھ سے مخاطب ہوئے : اے علی! تو مجھے اپنی آپ بیتی سنا۔ میں نے کہا: اے رسول اللہ! میں جب سے آپ سے جدا ہوا، میں فاطمہ، حسن اور حسین سب بہت ہی مسرور تھے۔ پھر میں آپ کے دیدار کے لیے چلاآیا اور دروازہ کھٹکھٹایا تو عائشہ نے مجھ سے
Flag Counter