Maktaba Wahhabi

424 - 677
کو مبارک بنا دیا۔ بے شک خدیجہ نے میرے لیے طاہر، عبداللہ، مطہر اور قاسم، فاطمہ، رقیہ، ام کلثوم اور زینب کو جنم دیا اور تو ان عورتوں میں شامل ہے جن کے رحم کو اللہ تعالیٰ نے بانجھ بنا دیا۔لہٰذا تو کوئی بچہ نہ جن سکی۔‘‘[1] ایک غالی معاصر رافضی[2] لکھتا ہے: ’’کیا میں اس (عائشہ) کا تذکرہ اس لیے کروں کہ اس نے تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار (سیّدہ فاطمہ) کو اس قدر اذیت پہنچائی کہ وہ رو پڑی۔‘‘[3] اب ہم اس الزام اور بہتان کا علمی و عقلی اور الزامی ہر طرح سے ردّ کرتے ہیں : ۱۔یہ روایات رافضیوں کی تلبیسات میں سے ایک ہے اور دوسرے مردود جھوٹوں کی طرح یہ روایت بھی ایک مردود اور جھوٹے افسانے پر مبنی ہے۔ جو اہل سنت اور بعض رافضیوں کے نزدیک بھی مردود ہے۔ اہل سنت کے میزان میں تو یہ واضح امر ہے کیونکہ وہ رافضیوں کی روایات کا اعتبار ہی نہیں کرتے اور شیعہ کے میزان کے مطابق بھی اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں دو راوی مجہول ہیں ۔ الف: عبداللّٰہ بن عصمہ: ایک شیعی ناقد علی نمازی شاہرودی نے لکھا: ’’ہمارے ائمہ نے عبداللہ بن عصمہ کا تذکرہ نہیں کیا۔‘‘[4] ب:ابو علی الواسطی: محمد جواہری نے لکھا: ’’ابو علی واسطی مجہول ہے۔ الکافی میں اس کی دو روایات ہیں ۔‘‘[5] اور اس کے متعلق غلام رضا عرفانیان لکھتا ہے: ’’ابو علی الواسطی سے کوئی روایت مروی نہیں ۔‘‘[6] ج:عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو صرف محبت اور اچھی تعریف ہی ملی ہے۔ جیسا کہ روافض کی اپنی کتابوں میں بکثرت احادیث موجود ہیں جو فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منقبت میں مروی ہیں اور یہ روایات
Flag Counter