Maktaba Wahhabi

416 - 677
چنانچہ حسین علیہ السلام نے اسے یوں مخاطب کیا: قدیم زمانے سے تو اور تیرا باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجاب پھاڑ چکے ہو۔تو نے اس کے گھر میں ایسے لوگوں کو دفنانے کی اجازت دے دی جس کی قربت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند نہیں کرتے تھے اور اے عائشہ! بے شک اللہ تعالیٰ تجھ سے اس کے بارے میں سوال کرنے والا ہے۔ یہ روایت تمام معتبر قدیم و جدید کتب شیعہ میں موجود ہے۔[1] مذکورہ بالا روایت کتب شیعہ کی مشہور ترین اور مکمل ترین روایات میں سے ایک ہے۔ جس سے اس بہتان پر شیعہ کے نزدیک مہر تصدیق ثبت ہوتی ہے اسی وجہ سے ہم نے دیگر شیعی روایات سے اعراض کر لیا۔ اس بہتان کا جواب متعدد وجوہ سے دیا جا سکتا ہے: الف: یہ روایت مکذوب، موضوع اور باطل ہے۔ کسی صورت میں صحیح نہیں ہو سکتی اور اس کی وضاحت کے بھی متعدد پہلو ہیں ۔ اس روایت کی سب اسناد باطل و غیر ثابت ہیں ۔ چونکہ شیعہ مصنّفین نے بذات خود اپنی مشہور کتابوں میں اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ الکافی للکلینی کی روایت کی شرح میں مازندرانی لکھتا ہے کہ اس کی روایت (علی بن ابراہیم نے اپنے باپ سے اس نے بکر بن صالح سے) کے متعلق کلینی اور ہمارے متعدد ائمہ نے کہا: بکر بن صالح مجہول اور ضعیف کے درمیان مشترک ہے۔ اگر وہ بکر بن صالح جعفر علیہ السلام سے روایت کرتا ہو تو مجہول ہے اور اگر وہ بکر بن صالح رازی ہے، جو کاظم علیہ السلام سے روایت کرتا ہے تو وہ ضعیف ہے۔ اگر اس روایت میں اوّل مذکور مراد ہو تو اس کی سند متصل ہوتی ہے اور مرسل ہونے کا بھی احتمال ہے، کیونکہ ابراہیم بن ہاشم جس سے روایت کرتا ہے اس کا باقر علیہ السلام سے بلا واسطہ روایت کرنا بہت ہی بعید ہے اور اگر اس روایت میں دوسرا مذکور بکر بن صالح رازی ہو جیسا کہ روایت سے ظاہر ہے، کیونکہ ابراہیم بن ہاشم اس سے روایت کرتا ہے تو پھر یہ سند مرسل ہے۔ یا دوسری سند کی محتاج ہے اور یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ دوسرا بکر بن صالح رازی اور
Flag Counter