Maktaba Wahhabi

409 - 677
کا رُخ انور لہولہان کر دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والے چاروں دندان[1] مبارکہ شہید ہو گئے اور جیسا کہ آپ کو دو آدمیوں کے بخار کے برابر بخار ہوتا تھا۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دہرا اجر ملے گا اور جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دیا کہ سب سے بھاری آزمائشیں انبیاء پر آتی ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی اس طرح کی متعدد احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکالیف و آزمائشوں اور صدمات کی تفصیل موجود ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو بھی ایک آزمائش تھی، لیکن جادو نے آپ کی عقل، دل اور وحی کی تبلیغ پر اثر نہیں کیا بلکہ اس جادو کے ذریعے سے زیادہ سے زیادہ جو کہا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم نہ کرتے تھے۔ لبید یہودی کا جادو ایک آزمائش تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے نجات و شفا دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہو جانے میں آپ کے بشر ہونے کی دلیل بھی ہے اور ہمیں اس سے یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں غلو نہ کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہونے سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی نفی نہیں ہو جاتی: ﴿ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔‘‘ کیونکہ سورۂ مائدہ قرآن کی آخری نازل ہونے والی سورت ہے اور اگر یہ کہا بھی جائے کہ جادو والا قصہ آیت مذکورہ کے نزول کے بعد پیش آیا اور یہ بات تسلیم کر لی جائے تو اس کا جواب یہ ہے کہ آیت میں عصمت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ رسالت میں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا ہے، کیونکہ آیت کا ابتدائی حصہ اس پر دلالت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’اے رسول! پہنچا دے جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے۔‘‘ جادو ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ عصمت و حفاظت حاصل تھی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ وحی پر جادو کا اثر نہ ہوا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت تک اس جادو کا بالکل اثر نہ ہوا۔ جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا کہ یہ جادو ایک قسم کا مرض تھا اور جب یہ تاویل قبول کر لی جائے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہو جانے اور اللہ تعالیٰ کا آپ کو معصوم و محفوظ قرار دینے میں کوئی خلاف نہیں ۔ و اللّٰہ اعلم۔
Flag Counter