Maktaba Wahhabi

407 - 677
اپنی اوپر والی چادر اتار دی، اپنے جوتے اتارے اور اپنے پاؤں کی طرف رکھ دئیے اور اپنا نصف تہہ بند اپنے بستر پر پھیلا دیا اور لیٹ گئے۔ ابھی کچھ دیرہی گزری تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازہ کر لیا کہ میں سو گئی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے اپنی چادر اٹھائی اور آہستگی سے اپنے جوتے پہنے اور دروازہ کھول کر آپ باہر چل پڑے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آہستگی سے بند کر دیا۔ چنانچہ میں نے بھی اپنی چادر لی اور سر ڈھانپ لیا اور اپنا تہہ بند کس لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑی یہاں تک کہ آپ بقیع (مدینہ کے قبرستان) میں آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام شروع کیا اور اسے خوب طویل کر دیا۔ پھر آپ نے تین بار اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے۔ پھر آپ واپس مڑے تو میں بھی مڑ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار تیز ہو گئی تو میں نے بھی اپنے چلنے کی رفتار تیز کر لی۔ آپ دوڑ پڑے تو میں بھی دوڑ پڑی۔ آپ اپنے گھر تک پہنچ گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ پہنچ گئی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھ کر اندر داخل ہو گئی۔ تو جونہی میں بستر پر لیٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اندر آ گئے اور فرمایا اے عائشہ! کیا بات ہے سانس پھولا ہوا ہے؟ وہ کہتی ہیں میں نے کہا: کچھ بھی نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا تو تم مجھے بتا دو یا وہ باریک بین خبر رکھنے والی ذات مجھے بتا دے گی۔ وہ کہتی ہیں ، میں نے کہا: اے رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! پھر میں نے آپ کو پوری بات بتا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو وہ ہیولا تیرا تھا جو میرے آگے تھا۔ میں نے کہا: جی ہاں ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے میں زور سے دو ہتھڑ(دونوں ہاتھ) مارے جس سے مجھے خاصی تکلیف ہوئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرا یہ گمان ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تیرے ساتھ زیادتی کریں گے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگ جس قدر بھی چھپا لیں اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ! ایسے ہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے دیکھا کہ جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے ہیں اور مجھے بلایا، لیکن تم سے اپنے آپ کو مخفی رکھا۔ میں نے جبریل کی پکار پر لبیک کہا ، میں نے بھی اپنے اس فعل کو تم سے مخفی رکھا اور جب تم بستر میں ہوتی ہو تو وہ تمہارے پاس نہیں آتا ، لہٰذا میں نے سوچا کہ تم یقیناً سو چکی ہو، تو میں نے تمھیں بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا اور مجھے یہ بھی اندیشہ تھا کہ کہیں تم دہشت زدہ نہ ہو جاؤ۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: بے شک آپ کا رب آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ بقیع میں (مدفون) لوگوں کے پاس جائیں اور ان کے لیے استغفار کریں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! میں ان کے لیے کس طرح دعا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو:
Flag Counter