Maktaba Wahhabi

395 - 677
بتایا کہ آپ اپنے بدن پر اس زہر کا اثر محسوس کر رہے ہیں ۔ اسی لیے ہمارے اسلاف میں سے کسی نے کیا خوب کہا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبوت اور شہادت اکٹھی کر دیں ۔ ۱۱۔تو کیا سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کو اس دوا کے اجزاء کے متعلق علم تھا یا انھیں معلوم نہیں تھا۔ اگر اہل تشیع ثابت کر دیں کہ عباس رضی اللہ عنہ کو اس کا علم تھا تو بلاشبہ تم ایک بہت بڑا بہتان تراشتے ہو۔ کیونکہ عقل سلیم اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتی کہ عباس رضی اللہ عنہ اس چیز کا علم ہونے کے باوجود خاموش رہے اور وہ اٹھتے بیٹھتے چپ رہے۔ نہ انھیں غصہ آیا نہ انھوں نے قاتلوں سے قصاص لینے کا کبھی تذکرہ کیا۔ اگر یہ کام غیر شرعی تھا تو وہ اپنے بھتیجے کی حمایت میں کیوں نہ اٹھے جو نسبی خون کا طبعی تقاضا ہے۔ یا اہل تشیع عباس رضی اللہ عنہ سے ان کی اصلی عربی غیرت چھیننا چاہتے ہیں جیسا کہ خوئی [1]نے لکھا۔ وہ کہتا ہے: ’’کشی نے عبداللہ بن عباس رضی ا للہ عنہما کے تعارف میں اپنی سند کے ذریعے ابو جعفر( علیہ السلام ) کا یہ قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَنْ كَانَ فِي هَذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الْآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلًا﴾ (الاسراء:۷۲) ’’اور جو اس (دنیا) میں اندھا رہا تو وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور راستے سے بہت زیادہ بھٹکا ہوا ہوگا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی اسی کے بارے میں نازل ہوا: ﴿ وَلَا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْصَحَ لَكُمْ إِنْ كَانَ اللّٰهُ يُرِيدُ أَنْ يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ﴾(ہود: ۳۴) ’’اور میری نصیحت تمھیں نفع نہ دے گی اگر میں چاہوں کہ تمھیں نصیحت کروں ، اگر اللہ یہ ارادہ رکھتا ہو کہ تمھیں گمراہ کرے، وہی تمھارا رب ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ اگر اہل روافض کہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے زہر پلانے کے منصوبے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاعلم تھے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر اس بارے میں کوئی وحی نازل کی تو یہ ایسی بات ہے جسے کوئی عقل سلیم کا مالک انسان قبول نہیں کر سکتا۔
Flag Counter