Maktaba Wahhabi

380 - 677
کے نام ایک خط مشہور کیا۔ یہ اس زمانے کی بات ہے کہ جب مصر میں عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوئی گورنر تھا ہی نہیں ۔ جن ہاتھوں نے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی زبان سے منسوب کر کے یہ رسالہ مشہور کیا: انہی ہاتھوں نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف ایک رسالہ منسوب کر کے پھیلایا اور یہ سب کچھ صرف اس لیے کیا گیا تاکہ نام نہاد انقلابی مدینہ منورہ پر ہلہ بول دیں ۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ اپنے خلیفہ کے موقف سے مطمئن ہو گئے تھے اور انھیں یقین ہو گیا تھا کہ جو افسانے ان کے متعلق پھیلائے جا رہے ہیں وہ سب جھوٹے اور بے بنیاد ہیں اور وہ ہر معاملے میں وہی فیصلہ کرتا ہے جسے حق اور بہتر سمجھتا ہے۔ اس سبائی، یہودی، خبیث کے پیدا کردہ اس فتنے کا مقصد صرف خلیفہ ثالث، داماد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے جنت کی خوشخبری پانے والوں کو بدنام کرنا ہی نہ تھا بلکہ وہ سارے اسلام کو ہی بدنام کرنا چاہتا تھا اور وہ اسلامی طاہر و مقدس نسلیں جن کی تاریخ نہایت درخشاں اور ضوء فشاں ہے ان سب کے چہرے داغ دار اور مسخ کرنے کی گھناؤنی سازش بھی ان کے مقاصد سیئہ میں شامل تھی۔‘‘[1] ان تاریخی حقائق سے ہر مسلمان قاری کو آگاہ رہنا چاہیے۔ جو بھی تاریخ کا مطالعہ کر رہا ہو تاکہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اصحاب کی براء ت کا یقین ہو جائے اور تاریخ میں جو جھوٹے افسانے سبائیوں اور ان کی اولاد نے شامل کیے ہیں کہ جن کا مقصد صرف اور صرف اس طاہر و مطہر زمانے کی تاریخ مسخ کرنا ہے۔ لیکن الحمد للہ ! اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں ان کے جھوٹوں اور لغویات کا کچا چٹھا کھولنے کے لیے علماء کا ایک گروہ ضرور پیدا کر دیا جو اسلامی چھاننی سے اسلام کی سچی تاریخ اور سبائیوں کی اس میں ملائی ہوئی تحریفات و تشویہات اور تزویرات کو علیحدہ کر لیتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کا دین محفوظ رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی عزت و آبرو کی حفاظت ہو سکے کہ جنھوں نے اللہ کے دین کو سیکھا اور بعد میں آنے والوں کو سکھایا، انھوں نے اللہ کا دین سربلند کرنے کے لیے اپنی زندگیاں اور اپنی جوانیاں قربان کر دیں اور اس کے دین کی نصرت و حمایت پر قائم رہے۔ابن مبارک[2] رحمہ اللہ سے کہا گیا:
Flag Counter