Maktaba Wahhabi

371 - 677
ایک روایت میں ہے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ بہترین انسانوں میں سے ہے اور اس میں صرف کافر شک کرتا ہے۔[1] جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اطلاع ملی کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے خوارج سے قتال کیا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے بعد میری امت کا بہترین فرد انھیں قتل کرے گا۔ ایک روایت میں ہے: ’’وہ (یعنی خوارج) خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے بدترین ہیں ، خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے بہترین شخص انھیں قتل کرے گا اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ان سب سے عظیم وسیلہ ہو گا۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ’’ اے اللہ! بے شک وہ میری امت کے بدترین لوگ ہیں اور میری امت کا بہترین آدمی انھیں قتل کرے گا اور میرے اور اس شخص کے درمیان قریبی تعلق ہے جو عورت اور اس کے سسرال کے درمیان ہوتا ہے۔[2] وہ (رافضی) عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو اپنی ران پر بٹھایا اسی وقت آپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ جبریل نے کہا: لیکن آپ کی امت مستقبل میں آپ کے بعد اسے قتل کر دے گی۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں ۔ جبریل علیہ السلام نے فرمایا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس سرزمین کی مٹی دکھلا دوں جس میں یہ قتل کیا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ چنانچہ جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (اَلطُّفّ) [3] (کوفہ کے صحراء) کی مٹی دکھائی۔ لیکن اس روایت کی کوئی سند نہیں ہے البتہ روافض کے نزدیک یہ روایت سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی منقبت کی بہت بڑی دلیل ہے اور روافض کے نزدیک جس نے یہ عظیم منقبت والی روایت کی ہے، وہ ان کے نزدیک اللہ کی بدترین مخلوق ہے۔ یا للعجب! نیز ہم سابقہ روایات کی اسانید کے لیے توقف نہیں کرتے، کیونکہ ان کی اسناد کے متعلق بحث نہایت طویل ہو جائے گی لیکن ہم ان کے نتائج پر ضرور بحث کریں گے، کیونکہ یہ شیعہ علماء کی مرویات ہیں اور ان
Flag Counter