Maktaba Wahhabi

353 - 677
اس سے بھی بڑھ کر ذرا درج ذیل الفاظ پر غور کریں کہ جب جنگ جمل کی آگ بجھ گئی اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بصرہ سے واپسی کا ارادہ کیا تو علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تمام ضروریات و لوازمات پورے ادب و احترام سے ان کو پیش کر دئیے۔ مثلاً سواری، زادِ راہ اور دوران سفر کی ضروریات وغیرہ بلکہ ان کے لشکر میں سے بچ جانے والوں کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے پیش کش کی کہ اگر وہ بصرہ میں نہ ٹھہرنا چاہیں اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ واپس جانا چاہیں تو انھیں اس کی اجازت ہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے بصرہ کی چالیس عالمات و فاضلات خواتین کو ان کے ساتھ بھیجا۔ نیز سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی محمد بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما کو آپ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بھیجا۔ جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قافلے کی روانگی کا دن آیا تو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ان کے دروازے پر آئے، دیگر لوگ بھی وہاں موجود تھے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پالکی میں گھر سے نکلنے لگیں تو سب لوگوں کو الوداع کیا اور ان کے لیے دعا کی، پھر کہا: اے میرے بیٹے! ہمیں ایک دوسرے کو ملامت کرنے کی ضرورت نہیں ۔ اللہ کی قسم! میرے اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان آگے بڑھنے کا کوئی مقابلہ نہیں تھا، ہمارے درمیان کشیدگی صرف اتنی ہی تھی جتنی کسی خاتون اور اس کے سسرالیوں کے درمیان ہوتی ہے اور بلاشبہ علی رضی اللہ عنہ نے خیر خواہی کی نیت سے مجھے ملامت کی۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! انھوں نے سچ کہا: میرے اور ان کے درمیان وہی کچھ تھا جو انھوں نے کہہ دیا اور بے شک یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا اور آخرت میں بیوی ہیں ۔ پھر علی رضی اللہ عنہ کافی دور تک ان کے ساتھ چلتے رہے اور ان کو الوداع کیا۔[1] درج بالا مکالمے سے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان باہمی احترام و تکریم کے روابط و تعلقات کی وضاحت بخوبی ہوتی ہے، اگر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دل میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف کچھ ہوتا تو جو کچھ انھوں نے کہا وہ نہ کہتیں اور اگر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے دل میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے خلاف کچھ ہوتا تو وہ ان کے شنیدہ بیان کی کبھی تصدیق نہ کرتے اور ان دونوں کے باہمی احترام کی یہ اتنی عمدہ مثال ہے جو سنہری حروف میں لکھی جانے کے قابل ہے۔ کتنے تعجب کی بات ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اگر کسی کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں کوئی ناروا بات کہتے ہوئے سنتے یا دیکھتے تو اسے کوڑوں سے مارتے تھے۔
Flag Counter