Maktaba Wahhabi

316 - 677
’’(اے لوگو!) تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں کیا مشورہ دو گے جو میری بیوی کو گالیاں دیتے ہیں ؟ مجھے اپنے گھر والوں کے بارے میں ذرہ بھر برائی کا علم نہیں ۔‘‘ ۱۵:.... امت کے ہر فرد پر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت واجب ہے۔ صحیحین میں مروی ہے کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ((اَلَسْتِ تُحِبِّیْنَ مَا اُحِبُّ؟)) ’’کیا تم اس سے محبت نہیں کرو گی جس سے میں محبت کرتا ہوں ؟ ‘‘ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیوں نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاَحِبِّیْ ہٰذِہٖ))[1] ’’پس تم اس (عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے ساتھ محبت کرو۔‘‘ ۱۶:.... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر بیویوں کے حجروں کی نسبت مسجد کے زیادہ قریب تھا۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے اصحاب نے ٹیلے کی جگہ اپنے ہاتھوں سے مسجد بنائی جس میں اینٹیں اور کھجور کی شاخیں استعمال کیں ۔ پھر آپ نے مسجد کے ایک طرف اپنا اور اپنی بیویوں کے گھر تعمیر کیے اور ان میں سے مسجد کے سب سے زیادہ قریب گھر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا تھا۔‘‘[2] چونکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر مسجد کے بالکل قریب تھا اس لیے جب آپ اپنے معتکف میں ہوتے تو وہ آپ کے بالوں میں کنگھی کرتیں ۔[3] ۱۷:.... نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی اور ایسی عورت سے شادی نہ کی جس کے ماں باپ دونوں مہاجر ہوں ۔[4] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا سارا خاندان، ان کا باپ، والدہ اور دادا جان ابو قحافہ رضی اللہ عنہم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے تھے۔ نیز آپ کی دادی ام الخیر سلمیٰ بنت صخر اور ان کے بیشتر بھائی بھی اصحاب میں سے تھے۔[5]
Flag Counter