Maktaba Wahhabi

302 - 677
ہوئیں جو اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ ﴾ (النور: ۱۱) سے ﴿ أُولَئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ﴾ (النور: ۲۶) ’’بے شک وہ لوگ جو بہتان لے کر آئے ہیں وہ تمھی سے ایک گروہ ہیں ۔‘‘....’’یہ لوگ اس سے بری کیے ہوئے ہیں جو وہ کہتے ہیں ، ان کے لیے بڑی بخشش اور باعزت روزی ہے۔‘‘ تک ہیں ۔[1] بلاشک و شبہ اس ذات طاہرہ و مطہرہ کی براء ت کے لیے قرآن کریم کا نزول ان کے فضل و شرف اور عفت و طہارت کی سب سے بڑی اور محکم دلیل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے نبی آخر الزمان سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس کے ذریعے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت کر دیتا، تو یہ بھی کافی ہوتا لیکن اللہ عزوجل نے چاہا کہ اس عفیفہ کی براء ت کے لیے قرآن کریم نازل کیا جائے جو قیامت تک پڑھا جاتا رہے، اللہ تعالیٰ نے خود گواہی دی کہ وہ عفیفہ، طیبہ و طاہرہ ہیں اور اس نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ مغفرت اور رزق کریمانہ کا وعدہ کر لیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے انہی مخصوص فضائل کے ضمن میں یہ آیت کریمہ بھی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ﴾ (النساء: ۲۹) ’’اور تم ہر گز نہ کر سکو گے کہ عورتوں کے درمیان برابری کرو، خواہ تم حرص بھی کرو۔‘‘ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں : ’’یہ آیت بھی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں نازل ہوئی۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دیگر ازواج کی نسبت ان سے زیادہ محبت کرتے تھے۔‘‘[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سبب سے قرآن کریم میں آیت تیمم نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا ﴾ (المائدۃ: ۶)
Flag Counter