Maktaba Wahhabi

298 - 677
﴿ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا () وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللّٰهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا (الاحزاب: ۲۸۔۲۹) ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اورتمھیں رخصت کردوں ، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو دو میں سے ایک چیز پسند کرنے کا اختیار دیا۔ تو تمام ازواج مطہرات نے اللہ، اس کے رسول اور دارِ آخرت کو پسند کیا اور دنیاوی عیش و عشرت کو ٹھکرا دیا۔ یہ ان کی صدقِ قلبی کی دلیل ہے اور اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مادی فوائد نہ رکھتے تھے جو ان کی ترغیب کا باعث بنتے اور آپ اپنے ساتھ اپنی زوجات کو تنگ حالی پر صبر، صدق ایمان اور حقیقت تقویٰ کی تلقین کرتے۔ چنانچہ ان کی طرف سے یہ اختیار تقویٰ پر مبنی تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے شرف قبولیت سے نوازا اور انھیں خصوصی تکریم عطا کی: الف: اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بعد کسی اور سے شادی کرنے سے روک دیا۔ ب:اللہ تعالیٰ نے آپ کو منع کر دیا کہ ان میں سے کسی کو طلاق دیں ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی زوجات آخرت میں بھی آپ کی زوجات ہوں گی اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بھی ان میں سے کسی کے ساتھ شادی کرنا حرام کر دیا۔[1] ۶۔اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات سے شرک وغیرہ جیسی نجاست کی نفی کر دی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾ (الاحزاب: ۳۳) ’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔ ‘‘ یہ بات ہم نے اس قول کی بنیاد پر کہی جس کے علاوہ کوئی دوسری رائے صحیح نہیں ہے۔ یعنی اہل بیت میں زوجات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی شامل ہیں ۔
Flag Counter