Maktaba Wahhabi

250 - 677
فتویٰ دینے کی نوبت آتی یا کوئی فقہی اشکال ہوتا اکابر صحابہ اسے حل کروانے کے لیے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رجوع کرتے۔ سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ہم اصحاب رسول اللہ پر جب بھی کسی حدیث میں کوئی مشکل پیش آتی تو ہم اس کے متعلق سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھتے تو وہ ہمیں ضرور آگاہ کرتیں ۔‘‘[1] عبدالرحمن بن قاسم رحمہ اللہ نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے: ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خلافت سیّدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سے لے کر تا حیات افتاء کو جاری رکھا نیز وہ مجھ پر خصوصی شفقت بھی کرتی تھیں ۔‘‘[2] محمود بن لبید نے لکھا: ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیّدنا عمر و عثمان رضی ا للہ عنہما کے عہود خلافت سے لے کر تاحیات افتاء سے وابستہ رہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکابر صحابہ کرام جیسے عمر و عثمان اور دیگرسیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اپنے اشکالات بھیجتے اور سنن نبویہ کے متعلق ان سے پوچھتے رہتے۔‘‘[3] مسروق رحمہ اللہ لکھتے ہیں :: ’’بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکابر صحابہ کرام کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرائض (میراث و احکام) کے متعلق سوال کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘[4] علامہ ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جن اصحاب کرام رضی اللہ عنہم سے فتاویٰ جات نقل کیے گئے ہیں ان کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب ہیں ان میں مرد و زن سب حضرات شامل ہیں جن میں سے سات
Flag Counter