Maktaba Wahhabi

228 - 677
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں متعدد آیات قرآنیہ نازل ہوئی ہیں جیسے کہ واقعۂ افک کے ضمن میں نازل ہونے والی آیات اور تیمم کی وضاحت میں نازل ہونے والی آیت مبارکہ وغیرھا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے نزول کے وقت اور جبریل علیہ السلام کو آپ تک وحی لاتے ہوئے بکثرت مشاہدہ کیا تھا۔ چنانچہ وحی کے نزول کے دوران میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت یوں بیان کرتی ہیں : ’’میں نے سخت سرد دِن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھی، جب فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوتا[1] تو آپ کی پیشانی پسینے میں شرابور[2] ہوتی۔‘‘[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا واقعات نبویہ کے حفظ پر ہی اکتفا نہیں کرتی تھیں بلکہ جونہی کوئی چیز انھیں مشکل یا مبہم دکھائی دیتی تو فوراً بلا جھجک اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کرتیں تاکہ وہ قرآنی آیات کا صحیح مفہوم سمجھ لیں ۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق پوچھا: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ ﴾ (المومنون: ۶۰) ’’اور وہ کہ انھوں نے جو کچھ دیا اس حال میں دیتے ہیں کہ ان کے دل ڈرنے والے ہوتے ہیں ۔‘‘ ’’کیا یہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جو شرابی اور چور ہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے صدیق کی بیٹی! ایسا نہیں ۔ بلکہ یہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جو روزے رکھتے ہیں ، نماز ادا کرتے ہیں اور صدقہ خیرات کرتے ہیں اور وہ اس بات سے بھی ڈرتے ہیں کہ ان کی یہ عبادات کہیں ردّ نہ ہو جائیں ۔ انھیں کے بارے میں اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿أُولَئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ ﴾ (المومنون: ۶۱)
Flag Counter