Maktaba Wahhabi

221 - 677
دیکھا ہے ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى﴾ (النجم: ۱۳) ’’حالانکہ بلاشبہ یقیناً اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے ۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اس امت میں سے سب سے پہلے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات پوچھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ جبریل علیہ السلام تھے وہ جس صورت پر تخلیق ہوئے میں نے انھیں اس صورت میں صرف ان اوقات میں دیکھا۔ میں نے انھیں آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا ، جب کہ ان کی عظمت تخلیق کی وجہ سے آسمان اور زمین کا درمیان بھر گیا تھا۔‘‘ پھر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: ﴿ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ﴾ (الانعام: ۱۰۳) ’’اسے نگاہیں نہیں پاتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہی نہایت باریک بین، سب خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: ﴿ وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللّٰهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ﴾ (الشورٰی: ۵۱) ’’اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے سے ، یا پردے کے پیچھے سے، یایہ کہ وہ کوئی رسول بھیجے، پھر اپنے حکم کے ساتھ وحی کرے جو چاہے، بے شک وہ بے حد بلند، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ ۲۔’’جو یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ سے کچھ چھپا لیا، اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’اے رسول! پہنچا دے جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اگر
Flag Counter