Maktaba Wahhabi

122 - 677
اچھی عورتیں عطا کر دی ہیں ۔[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں : ’’مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی سے اتنی رقابت یا غیرت محسوس نہیں ہوئی جتنی غیرت و رقابت مجھے سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محسوس ہوتی تھی۔ اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میرے ساتھ شادی سے پہلے وہ فوت ہو چکی تھیں ۔ لیکن میں کثرت سے آپ کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنتی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر کہ اس نے سیّدہ خدیجہ کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بشارت دی تھی کہ جنت میں اس کا گھر ایک موتی سے بنا ہوا ہے[2] اور اگر آپ بکری ذبح کرتے تو خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں [3] کو ان کی ضرورت کے مطابق گوشت کا تحفہ بھیجتے۔‘‘[4] چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس غیرت کا بنیادی سبب جانتے تھے اس لیے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اکثر معاملات میں درگزر سے کام لیتے۔ لیکن جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے شرعی حدود سے تجاوز کا امکان ظاہر کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً انھیں مناسب و احسن انداز میں تنبیہ بھی کر دیتے۔ اس بات کی عمدہ مثال سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی صحیح حدیث ہے آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’میں نے ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں اتنا ہی کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صفیہ کا پست قد ہونا نہیں کِھلتا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَقَدْ قُلْتِ کَلِمَۃً لَوْ مُزِجَتْ بِمَائِ الْبَحْرِ لَمَزَجَتْہُ۔))[5] ’’بے شک تم نے تو اتنی کڑوی بات کہی ہے کہ اگر یہ بات سمندر کے پانی میں مل جائے تو اس کی کڑواہٹ سمندر کے پانی پر غلبہ پا لے۔‘‘
Flag Counter