Maktaba Wahhabi

113 - 677
لگیں ۔ لوگوں کے پڑاؤ کے وقت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے دو نوں پاؤں اذخر (جنگلی گھاس) میں رکھ لیے اور یوں دُعا کرنے لگی: اے میرے رب! تو مجھ پر بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے میری طاقت نہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے متعلق کچھ کہہ سکوں ۔‘‘[1] ۲۔سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے تو کسی ام المؤمنین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک برتن میں کھانا بھیجا۔ تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خادمہ کے اس ہاتھ پر ہاتھ مارا جس میں کھانے والا برتن تھا۔ تو وہ پیالہ ٹوٹ کر کرچی کرچی ہو گیا۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالے کے ٹکڑے جمع کیے، پھر جو کھانا اس پیالے میں تھا، آپ نے وہ اس پیالے میں ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تمہاری ماں کو غیرت آگئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خادمہ کو روک لیا اور آپ کے گھر میں جو پیالہ تھا وہ اسے دے دیا اور صحیح پیالہ اس کی طرف بھیج دیا جس نے کھانا بھیجا تھا اور ٹوٹا ہوا پیالہ اس کے گھر رکھ دیا جس نے اسے توڑا تھا۔‘‘ [2] ۳۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین سیّدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر شہد پیتے تو میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے باہمی مشاورت کی کہ ہم دونوں میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ مجھے آپ سے مغافیر [3] کی بُو آتی ہے۔‘‘ کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو نوں میں سے کسی ایک کے پاس گئے تو اس نے یہی بات آپ سے کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب کبھی نہ پیوں گا۔ تب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ () قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ وَاللّٰهُ مَوْلَاكُمْ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ () وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللّٰهُ
Flag Counter