Maktaba Wahhabi

55 - 127
خوب جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے معاف فرما دیا۔ (صحیحین)۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے قبل از قیامت بکھرے ہوئے جسمانی ذرات کو مجتمع فرما کر ان میں جان ڈالی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کی قبروں کے پاس سے گزرے کہ آپ کا خچر بدکا۔ (مسلم)۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان قبروں کے بیچ میں ضرور کچھ ہوتا ہے مگر عثمانی صاحب اسے معجزہ کہہ کر ٹال گئے۔ (عذابِ برزخ: ص۱۸)۔ میں نہیں سمجھ سکا خچر کا بِدکنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ کیسے بن گیا۔ اگر یہ معجزہ ہے تو کیا یہ اگلی حدیث بھی معجزہ ہے۔ ارشاد فرمایا جب لوگ جنازہ اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ اچھا ہو تو کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے چلو اور اگر وہ بُرا ہو تو کہتا ہے کہ افسوس مجھے کہاں لئے جا رہے ہو۔ سوائے انسان کے سب اس کی آواز سنتے ہیں۔ اگر انسان سن لیں تو بے ہوش ہو جائیں۔ (عن ابي سعيد الخدريّ باب قول الميت وهو على الجنازة قدموني: بخاري ص176) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ میت جو کندھوں پر رکھی ہوتی ہے، بولتی ہے۔ اس سے پہلے ذکر آچکا ہے کہ کافر کی میت جب قبر میں رکھ دی جاتی ہے تو اس وقت بھی فرشتوں کی مار سے اس کی چیخوں کی آواز جن وانس کے سوا سب سنتے ہیں۔ (بخاری) عثمانی حضرات بتلائیں کہ جانور برزخی آوازیں کیوں کر سن لیتے ہیں؟ فرمایا جب مرغ کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اللہ کا فضل مانگو۔ کیونکہ اسے فرشتہ نظر آتا ہے اوراگر گدھے کی آواز سنو تو تعوّذ پڑھو کیونکہ اسے شیطان دکھائی دیتا
Flag Counter