پیچھے نمازناجائز ہو جاتی ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کھلی جنگ لڑنے والوں کو سینے سے لگا کر اپنے گروہ میں شامل کر لیتے ہیں حالانکہ سود کی کمائی بالاتفاق حرام ہے اور اسے جائز سمجھنا باجماع مسلمین کفر ہے۔ بعد نماز دعا:۔ اہل حدیثوں سے یارانہ توڑ کر جدا ہو جانے والے عثمانیوں کو ہم سے کچھ اور بھی شکایات ہیں مثلاً یہ کہ ہم نمازوں کے بعد باجماعت ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہیں اس پر بڑی فتویٰ بازی اور لے دے ہوتی رہتی ہے۔ یار لوگوں نے اسے بھی زندگی موت کا مسئلہ بنا رکھا ہے ان کا دعویٰ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقاء کی علاوہ کسی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا نہیں مانگی۔ لاریب کہ اس صورت خاص کی پابندی کے بارے میں کوئی صحیح حدیث نظر سے نہیں گزری البتہ اتنا مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے تو فرمایا: جوف الليل الاخر ودبر الصلوات المكتوبات ـ (ترمذي) ’’رات کے پچھلے حصے میں اور فرضی نمازوں کے بعد۔‘‘ جب یہ ثابت ہو کیا کہ نماز کے بعد دعا مانگنا سنت ہے اور قبولیت کا وقت ہے توآگے سنئے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: مَا مِنْ عَبْدٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ إِبِطُهُ يَسْأَلُ اللّٰهَ مَسْأَلَةً، إِلَّا آتَاهَا إِيَّاهُ مَا لَمْ يَعْجَلْ ـ (عن ابي هريرة . ترمذي . ابواب الداعوات) ’’جو بندہ بھی ہاتھ اوپر اٹھا کر اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی سوال (مسئلۃ) کرے اللہ تعالیٰ اس کی مراد پوری کرتا ہے بشرطیکہ جلدبازی نہ |