Maktaba Wahhabi

103 - 127
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک نماز کو کفر و شرک فرمایا ہے۔ (مسلم ۶۱) کیا نمازوں کا تارک بلکہ ایک نماز کا تارک بھی واقعی کافر و مشرک ہے۔ یہ سوچنے کی بات ہے۔ کیپٹن صاحب کا مذہب:۔ اصل بات یہ ہے کہ ایک خفیف قسم کا شرک ہوتا ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ماجہ کی ایک روایت کے مطابق شرک خفی یا مسند احمد کی روایت کے مطابق شرک اصغر قرار دیا ہے۔ یہ گناہ تو بیشک ہوتا ہے بلکہ شرک بھی کہہ سکتے ہیں تو ایسا شرک نہیں جس سے انسان ا سلام سے ہاتھ دھو بیٹھے وہ اللہ کے نزدیک مسلمان ہوتاہے گو اسے عثمانیوں کے نزدیک مسلمان نہیں ہونا چاہئیے اس فرق کو ملحوظ نہ رکھنے کی وجہ کیپٹن صاحب کا مذہب وجود میں آیا ہے یہ غلط مبحث ہی ان کے عقائد باطلہ کی بنیاد بنا ہے۔ جمہوریت:۔ جمہوریت کے بارے میں عثمانی صاحب کی کوئی تحریر میری نظر سے نہیں گزری۔ البتہ ان کے مریدوں کی زبانی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک ووٹ ڈالنا بھی شرک ہے۔ اس مسئلہ میں اصلاح کی واقعی بہت گنجائش ہے اگر کوئی اس کا نعم البدل نظام مل جائے تو ہمیں اسے قبول کر کے بہت خوشی ہو گی تاہم یہ آمریت سے بہرحال بہتر ہے اسے شرک کہنا تو ایسے ہی ہے جیسے خارجیوں کا تحکیم کو کفر کہنا۔ اگر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہوتی ہو تو جمہوریت کو کوسنے کی چنداں ضرورت نہیں مسلمانوں کا امیر اللہ کی کسی تازہ وحی کے ساتھ نہیں بلکہ وشاورهم في الامر کے تحت بندوں کی آراء ہی سے منتخب ہوتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ ہرکس و ناکس کو حق رائے دہی نہیں ملنا چاہئیے یہ نہایت غلط طریق کار ہے یہ گدھے اور گھوڑے کو برابر سمجھ لینے سے بھی بڑا ظلم ہے اس طوفانِ
Flag Counter