Maktaba Wahhabi

33 - 69
فرمایاتھا جو مجھ پر جھوٹ گھڑے، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ (صحیح بخاری) اب موصوف اپنا فیصلہ خود ہی فر ما لیں۔ صحیح بخاری شریف میں اس مسئلہ میں صرف اس قدر ذکر ہوا ہے کہ مرد کے مقابلے میں عورت کادین ناقص ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایام حیض میں نمازوروزہ کی عبادت سر انجام نہیں دیتی۔ (دیکھئے صحیح بخاری: کتاب الحیض) جناب کا بلا دلیل ہی اس حدیث کو اور حدیثوں کی طرح ضعیف قرار دینا بھی عجیب منطق ہے کیونکہ کسی بھی محدث نے اسے ضعیف قرار نہیں دیا اور دیتے بھی کیسے کہ یہ تو صحیح بخاری کی حدیث ہے جس کی صحت پر اجماع ہو چکا ہے۔ علامہ جزیری کون ہیں؟ کیا ہیں؟ یہ بھی جناب کے ذمے ہے کہ وہ انکی مجہول الحالی کو ختم کریں اور پھر ان کی کتاب سے صحیح بخاری کی اس حدیث کا ضعف ثابت کریں۔ جہاں تک موصوف کا یہ لکھنا ہے کہ! ایام حیض میں نماز روزے سے منع کرنا کتاب وسنت کی واضح دلیل کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اجماع امت کی بنیاد پر ہے۔ ہمارے خیال میں شاید یہ کائنات کا سب سے بڑا جھوٹ اور فریب ہے جو جناب کی نوک قلم سے تحریر ہوا ہے اور پندرہ سو سال میں جناب ہی ایسے شخص ہیں جنہیں اس جھوٹ کی توفیق ہوئی۔ احادیث دشمنی میں اتنی جسارت تو کبھی منکرین حدیث نے بھی نہیں دکھلائی۔ فیاللعجب موصوف تو شاید حیا نہ کریں مگر ان کے حواریوں کو چاہیے کہ وہ کم ازکم ان کے دام فریب میں آکراپنی دنیاوآخرت خراب نہ کریں۔جناب دیدہ دانستہ ہی احادیث دشمنی کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ ورنہ تو جس صحیح بخاری شریف کے وہ دوسروں کو حوالے دیتے رہتے ہیں اسی میں حائضہ کے منع صیام وصلاة کے دلائل موجود ہیں۔ اگر موصوف پیش کریں تو حوالہ صحیح، اور حجت ہم پیش کریں تو غیرصحیح اور عدم حجت۔ آخر کس دلیل سے؟ صحیح بخاری میں باب ہے ترک الحائض الصوم (حائضہ کا روزہ ترک کرنا) اس باب کے تحت مرفوع حدیث موجود ہے کہ حائضہ اپنے مخصوص ایام میں نمازوروزہ چھوڑ دیتی ہے۔ (دیکھئے صحیح بخاری کتاب الحیض)
Flag Counter