Maktaba Wahhabi

28 - 69
اور دین کا ماخذ اول قرار دینا چاہیے؟ مو صوف کا یہ شبہ ابھارنا کہ اور نہ جانے کتنی روایتیں ایسی ہونگی؟ حقیقتاً احادیث دشمنی کا عندیہ اورلوگوں کو احادیث سے برگشتہ کر نیکی کوشش ہے۔ موصوف ایسی احادیث (جوان کے نزدیک مسیحی اور عورت کی تذلیل پر مبنی ہیں) تلاش کر کے جمع کیوں نہیں کر دیتے کہ ان کے ہمنوااور حواریوں کا کام آسان ہو جائے؟ موصوف نے احادیث کو چانچنے کا پیمانہ قرآن کریم کو قرار دیا ہے، مگر یہ نہیں بتایا کہ یہ قاعدہ اوراصول قرآن کی کس آیت سے ماخوذ ہے؟ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ! لوگو! تم عنقریب ایسے انسانوں کو دیکھو گے جوقرآن کی طرف بلائیں گے، حالانکہ وہ خود قرآن کو پس پشت ڈال چکے ہوں گے۔ (دارمی) موصوف کا انداز بھی کچھ ایسے ہی لوگوں کی عکاسی کرتا ہے۔ شبہ خلوت: لکھتے ہیں اس شبہ میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ عورت ومرد کا کوئی تعلق نہیں ہو سکتا سوائے حرام تعلق کے، اور اس کے لیے یقینا من گھڑت روایات کا سہارا لیا گیا ہے (وغیرہ وغیرہ) جواب شبہ کے تحت سورة بقرہ کی آیت ۲۳۵ بمع ترجمہ نقل کرتے ہیں اورپھر تفسیر بالرائے کرتے ہوئے رقم طراز ہوتے ہیں۔ مذکورہ آیت میں وضاحت کی جارہی ہے کہ مردوعورت چھپ کر خلوت میں مل سکتے ہیں، اگر بھلائی یا خیر کی بات کرنا چاہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جس عورت کا تذکرہ اس آیت میں ہو رہا ہے وہ بیوہ عورت ہے جو عدت گزار رہی ہے۔ اب یقینا اگر اس نوعیت کی عورت کے لیے چپکے اور خلوت میں بات کرنا جائز ہے۔ تو یقینا عام عورتوں کے لیے بھی جائز ہو گا۔ مگر میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی بات منسوب کی جو اس آیت کے بالکل خلاف ہے کہ کبھی بھی مردوعورت خلوت میں نہیں بیٹھ سکتے، اس لیے کہ شیطان بیچ میں ہوتا ہے آگے چل کر سورة نور کی
Flag Counter