Maktaba Wahhabi

25 - 69
لہٰذا اس صورت میں جناب کا سیدہ مریم کو یہ کہنا کہ وہ چہرہ کھلا رکھتی تھیں فقط رجما بالغیب ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زینت کا ترجمہ جناب نے چہرہ نقل کیا ہے۔ تو اس کا معنی یہی ہو گا کہ ولایبدین زینتھن الا… اور وہ اپنے چہروں کو ظاہر نہ کریں۔ فافھم۔ تو گویا چہرے کا پردہ ثابت ہو گیا۔ لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا جہاں تک حالت احرام میں چہرہ کھلا رکھنے کا تعلق ہے تو یہ از خوددلیل ہے کہ اس حالت سے قبل چہرہ ڈھنکا ہوتا تھا۔ ورنہ کھول رکھنے کا حکم کس لیے تھا، اگر پہلے ہی کھلا تھا؟ فافھم۔ نکاح کے لیے دیکھنے کی گنجائش از خود دلیل ہے کہ ہر شخص نہ دیکھے اور اس حکم میں کسی حد تک عورت کے لیے چہرہ دکھانے کی بھی اجازت پائی جاتی ہے۔ کیونکہ یہاں تو مسئلہ ہی نکاح کا ہے۔ فلیتدبر اب رہا یہ کہ پھر مردوں کو غض بصر کا حکم کیوں دیا ہے تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ مولانا مودودی لکھتے ہیں۔ (جو جناب کے کسی حد تک ہم مشرب ہیں)۔ اس سے کسی کو غلط فہمی نہ ہو کہ عورتوں کو کھلے منہ پھرنے کی عام اجازت تھی۔ تبھی تو غض بصر کا حکم دیاگیا … یہ استدلال عقلی حیثیت سے بھی غلط ہے اور واقعے کے اعتبار سے بھی۔ عقلی حیثیت سے یہ اس لیے غلط ہے کہ چہرے کا پردہ عام طور پر رائج ہو جانے کے باوجود ایسے مواقع اچانک پیش آ سکتے ہیں، جبکہ اچانک کسی مرد اور عورت کا آمنا سامنا ہو جائے اور ایک با پردہ عورت کو بھی بسا اوقات ایسی ضرورت لاحق ہو سکتی ہے کہ وہ منہ کھولے۔ پھر مسلمان عورتوں میں پردہ عام طور پر رائج ہو جانے کے باوجود بہر حال غیر مسلم عورتیں تو بے پردہ ہی رہیں گی۔ لہٰذا محض غض بصر کا حکم، اس بات کی دلیل نہیں بن سکتا کہ یہ عورتوں کے کھلے منہ پھرنے کو مستلزم ہے اور واقع کے اعتبار سے یہ اس لیے غلط ہے کہ سورة احزاب میں احکام حجاب نازل ہونے کے بعد جوپردہ مسلم معاشرے میں رائج کیا گیا تھا اس میں چہرے کا پردہ شامل تھا۔ (تفہیم القرآن) احادیث کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ بعض جگہ ذکر ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ قبل نزول حجاب کا ہے اور یہ بعد نزول حجاب کا ہے۔ اب ایمانداری سے غور کریں اور بتائیں اس حجاب سے کیا مراد ہے؟ جسم
Flag Counter