میل) کے فاصلے پر تھی...(یہ میرا معمول تھا)حتیٰ کہ (میرے والد) ابوبکر(رضی اللہ عنہ ) نے میرے لیے ایک خادم بھیج دیا، اس کے بعد گھوڑے کی دیکھ بھال اور خدمت سے میری جان چھوٹ گئی، گویا انہوں نے مجھے(بھاری ذمے داریوں سے) آزاد کردیا۔ ‘‘ [1]
3۔ حضرت ابراھیم اورحضرت اسمٰعیل علیہما السلام کا واقعہ بھی سن لیجئے اس میں بھی عورتوں کے لیے بڑا اچھا سبق ہے۔
یہ تو سب جانتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر حضرت اسمٰعیل کو ان کی والدہ سمیت اللہ کے حکم سے اس جگہ چھوڑ کر چلے گئے تھے جہاں آج خانہ کعبہ اور مکہ بنا ہوا ہے، اس وقت یہ جگہ ایک سنسان بیابان اور یکسر بے آب وگیاہ وادی تھی، نہ کوئی آدم زاد وہاں تھا اور نہ خوردنوش کا کوئی سامان۔ پھر اللہ نے وہاں زم زم کا چشمہ جاری فرمادیا اور وہاں قبیلۂ جرہم آباد ہوا اور یوں انسانی آبادی کا وہاں آغاز ہوا۔ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام بھی وہیں پل بڑھ کر جوان ہوئے اور قبیلۂ جرہم کی ایک خاتون سےشادی کرلی۔
عرصۂ دراز کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں تشریف لائے، حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے گھر گئے، وہاں ان کی بیوی تھی، حضرت اسمٰعیل نہیں تھے، انہوں نے بیوی سے پوچھا تو بیوی نے کہا: وہ ہمارے لیے کچھ لانے کے لیے باہر نکلے ہیں۔ آپ نے پوچھا :تمہاری گزربسر کیسے ہوتی ہے؟ بیوی نے کہا: ہم بہت برے حالات سے گزررہے ہیں، تنگی ترشی سے گزارا ہوتا ہے، اس طرح شکایت کااظہار کیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا: جب تیراخاوند آئے تو اس کو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ دروازے کی چوکھٹ بدل دے۔ جب
|