اور بعض نادان قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ عورت معاشرے کا عضو معطل ہے، اس کو مرد کے شانہ بشانہ ملک کی ترقی میں حصہ لینا چاہیے، یوں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ گھریلو عورت جو ملک کی نصف آبادی ہے، بیکار اور ملک پر بوجھ ہے۔ نعوذ باللّٰہ من ذلک
یہ مغرب زدہ، شیطان صفت اور اسلامی تعلیمات سے یکسر بے خبر لوگ ہیں، واقعہ تو یہ ہے کہ عورت اپنے منصبی دائرۂ کار میں گھریلو امور سر انجام دے کر مرد کو بے مثال سکون مہیا کرتی ہے جس کی بنا پر مرد بیرونِ در کی تمام مصروفیات نہایت خوش دلی اور بے فکری سے سر انجام دے لیتا ہے۔ اگر گھر کی طرف سے اس کو یہ سکون میسر نہ ہو تو مرد گھر سے باہر کے امور (تجارت و کاروبار، لین دین، سیاست و نظم حکومت وغیرہ) احسن طریقے سے سر انجام نہیں دے سکتا۔
بنابریں عورت عضو معطل نہیں ہے بلکہ ملک کا فعّال عضو اور ملکی ترقی میں مرد کے ساتھ برابر کی شریک ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ مغرب کی عورت اپنی ردائے عفت کوتار تار کر کے اور خاندانی نظام کو تارپیڈو کر کے ملک کی ترقی میں شریک ہے اور مسلمان عورت نے اپنی عصمت کو بھی داؤ پر نہیں لگایا ہے اور خاندانی نظام کو بھی تحفظ دیا ہوا ہے اور ان دونوں خوبیوں کے ساتھ وہ گھر کے مذکورہ سارے کام کرےملک کی ترقی میں بھی برابر کا کردار ادا کر رہی ہے۔
٭٭٭
|