ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ جنگ خیبر کے بعد مسلمانوں کی معیشت میں تبدیلی آگئی تھی اور وہ کسی حد تک آسودہ حال ہوگئے تھے۔ بعد کے ادوار میں اس آسودگی میں اضافہ ہی ہوتا رہاتاہم صحابہ کرام اس آسودگی میں بھی اپنی تنگی کے وقت کوبھولے نہیں بلکہ وہ اسے فخر سے بیان کرتےتھے۔ چنانچہ: 1: ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے تھے۔ انہوں نے دوکتان کے رنگ دار کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ اسی کتان کے کپڑے میں انہوں نے ناک صاف کی۔ پھر خود ہی کہنے لگے: "واہ واہ ابو ھریرہ! اب کتان کے کپڑے سے ناک صاف کرتا ہے حالانکہ ایک وقت تھا جب میں منبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ کے درمیان بیہوش پڑا رہتا تھا۔ لوگ میری گردن پر پاؤں رکھ دیتے اور مجھے دیوانہ سمجھتے۔ حالانکہ میں دیوانہ نہ تھا بلکہ بھوک کی وجہ سے میرا یہ حال ہوجاتا تھا۔" 2: محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک تہبند میں نماز پڑھی جس کو اپنی گدی پر باندھ لیا تھا جبکہ ان کے کپڑے تپائی پر رکھے ہوئے تھے۔ کسی نے ان سے کہا (تم کپڑے ہوتے ہوئے) صرف ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہو؟" حضرت جابر کہنے لگے: "ہاں! تاکہ تجھ سا احمق مجھے دیکھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم میں سے کس کے پاس دوکپڑے ہوتے تھے؟" (بخاری۔ کتاب الصلوٰۃ۔ باب عقد الازار علی القفا) 3: حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری کہتے ہیں کہ رسول اللہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |