(ترمذی۔بحوالہ مشکوۃ۔کتاب الرقاق۔دوسری فصل) ترجمہ:’’ہرامت کی ایک آزمائش ہے اور میری امت کی آزمائش مال ہے۔"4۔حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک رات میں گھر سے نکلا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے جارہے ہیں۔ چاندنی رات میں انہوں نے مجھے دیکھ کر پاس بلایا۔ میں تھوڑی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا رہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔«ان المكثرين هم المقلون يوم القيامة الا من اعطاه الله خيرا فنفخ فيه يمينه وشماله وبين يديه وورائه وعمل فيه خيرا»(بخاری کتاب الرقاق۔باب المکثرون۔۔۔)ترجمہ:"بے شک قیامت کے دن بہت مال و دولت رکھنے والے ہی زیادہ نادار ہوں گے مگر جسے اللہ نے دولت دی تو اس نے اپنے دائیں سے بائیں سے آگے سے اور پیچھے سے ہ طرف سے دولت کو (اللہ کی راہ میں) لٹا دیا اور اس مال سے بھلائی کمائی۔"5۔ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہا تھا۔ جاتے جاتے جب احد پہاڑنظر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور کہا: ابوزر! میں نے کہا"لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "اگر پہاڑ برابر سونا میرے پاس ہو تو مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ تین دن تک میرے پاس اس میں سے ایک اشرفی بھی رہ جائے الایہ کہ مجھ پر کسی کا قرض ہو۔ میں اسے دائیں سے بائیں سے آگے سے پیچھے سے ہر طرف سے |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |