چنانچہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی ذات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں یہ زہد و قناعت والا پہلو خاص طور پر اثر انداز ہوا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہ نے (یعنی دور عثمانی کے آخر میں) فاضلہ دولت کے حرام ہونے کا فتویٰ دے دیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ زکوۃ چالیسواں حصہ نہیں بلکہ چالیس حصے ہی زکوۃ ہے۔ ہم پہلے تفسیر ابن کثیر کے حوالے سے لکھ آئے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور ابوذر رضی اللہ عنہ آیہ اکتناز کے حکم کو عام سمجھتےتھے اور احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے مال و دولت رکھنے والوں کو ڈانٹا بھی تھا اور وعید بھی سنائی تھی۔ دور عثمانی کے آخر میں آپ رضی اللہ عنہ نے یہ مہم تیز کردی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ شام میں مقیم تھے جب آپ رضی اللہ عنہ نے یہ فتویٰ دیا تو اس فتوی نے لوگوں میں ہل چل پیدا کردی اور بہت سے لوگ آپ رضی اللہ عنہ کے گرد جمع ہونے لگے۔ رفتہ رفتہ یہ معاملہ گورنر شام حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تک پہنچا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کو اپنے ہاں طلب کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ عمر رضی اللہ عنہ کا موقف اختیار کرتےہوئے فرمایا کہ’’ یہ آیت مسلمانوں کے حق میں نہیں کیونکہ وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور زکوٰۃ کی ادائیگی کے بعد مال پاک ہو جاتا ہے لہذا اس آیت کا اطلاق مسلمانوں پر نہیں بلکہ اہل کتاب پر ہوتا ہے۔‘‘ جس کے جواب میں ابوذر رضی اللہ عنہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |