Maktaba Wahhabi

62 - 138
عنہ کہتے تھے "کہ اس آیت کا اطلاق مسلمانوں پر بھی ویسے ہی ہے جیسے اہل کتاب پر، خواہ وہ زکوٰۃ ادا کر بھی دیں۔" امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس دعویٰ کا امتحان کرنا چاہتے تھے کہ یہ درویش صفت صحابی جو بات کہتا ہے آیا خود بھی اس کا پابند ہے یا صرف "ہتھ نہ پہنچے تھوہ کوڑی" والا معاملہ ہے؟ چنانچہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے قاصد کے ہاتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو ایک ہزار دینا کی تھیلی بطور نذرانہ بھیجی۔ دوسرے دن اسی قاصد کو ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں بھیج کر پیغام دیا کہ "کل جو نذرانہ کی تھیلی میں نے قاصد کے ہاتھ بھیجی تھی وہ دینی تو کسی اور کو تھی لیکن وہ غلطی سے آپ کو دے گیا ہے۔ لہٰذا وہ واپس کر دیجیے" حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس ایک دن کے عرصہ میں ساری تھیلی فی سبیل للہ تقسیم کر چکے تھے، کہنے لگے "وہ تو میں خرچ کر چکا۔ اب امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے مہلت دیں تو میں یہ رقم ادا کر دوں گا" جب ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس امتحان میں بھی پورے اترے تو امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس صورت حال سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مطلع کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا کہ ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہاں میرے پاس مدینہ منورہ بھیج دیا جائے۔ مدینہ پہنچ کر بھی حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بدستور یہی فتویٰ دینے لگے اور یہاں بھی لوگ ان کے گرد جمع ہونے شروع ہو گئے اور اس اختلافی مسئلہ میں کچھ کمی واقع نہ ہوئی تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں مدینہ کے مضافات میں کسی آبادی میں چلے جانے کا مشورہ دیا۔ چنانچہ حضرت ابو ذر 
Flag Counter